سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 161
حدیث نمبر: 161
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ تَعْجِيلًا لِلظُّهْرِ مِنْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْتُمْ أَشَدُّ تَعْجِيلًا لِلْعَصْرِ مِنْهُ .
قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْمَاعِيل ابْنِ عُلَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ نَحْوَهُ. وَوَجَدْتُ فِي كِتَابِي، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ.
وحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْبَصْرِيُّ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَهَذَا أَصَحُّ.
عصر کی نماز میں تاخیر کے بارے میں
ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ظہر میں تم لوگوں سے زیادہ جلدی کرتے تھے اور تم لوگ عصر میں رسول اللہ سے زیادہ جلدی کرتے ہو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ( تحفة الأشراف: ١٨١٨٤)، وانظر مسند احمد (٦/٢٨٩، ٣١٠) (صحیح) (تراجع الألبانی ٦٠٦)
وضاحت: ١ ؎: بعض لوگوں نے اس روایت سے عصر دیر سے پڑھنے کے استحباب پر استدلال کیا ہے، جب کہ اس میں کوئی ایسی دلیل نہیں جس سے عصر کی تاخیر کے استحباب پر استدلال کیا جائے، اس میں صرف اتنی بات ہے کہ ام سلمہ ؓ کے جو لوگ مخاطب تھے وہ عصر میں رسول اللہ ﷺ سے بھی زیادہ جلدی کرتے تھے، تو ان سے ام سلمہ نے یہ حدیث بیان فرمائی، اس میں اس بات پر قطعاً دلالت نہیں کہ نبی اکرم ﷺ عصر دیر سے پڑھتے تھے کہ عصر کی تاخیر پر اس سے استدلال کیا جائے، علامہ عبدالحئی لکھنوی التعليق الممجد میں لکھتے ہیں «هذا الحديث إنما يدل علی أن التعجيل في الظهر أشد من التعجيل في العصر لا علی استحباب التأخير» بلاشبہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز ظہر میں ( اس کا وقت ہوتے ہی ) جلدی کرنا، نماز عصر میں جلدی کرنے سے بھی زیادہ سخت حکم رکھتا ہے، نہ کہ تاخیر سے نماز ادا کرنے کے مستحب ہونے پر۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشکاة (6195 / التحقيق الثانی)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 161
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اسماعیل بن علیہ سے بطریق «ابن جريج عن ابن أبي مليكة عن أم سلمة» اسی طرح روایت کی گئی ہے۔ اور مجھے اپنی کتاب میں اس کی سند یوں ملی کہ مجھے علی بن حجر نے خبر دی انہوں نے اسماعیل بن ابراہیم سے اور اسماعیل نے ابن جریج سے روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 162
اسماعیل بن علیہ کی ابن جریج سے روایت زیادہ صحیح ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی: اس حدیث کا ابن جریج کے طریق سے مروی ہونا زیادہ صحیح ہے بہ نسبت ایوب سختیانی کے طریق کے، کیونکہ ابن جریج سے علی بن حجر کے علاوہ بشر بن معاذ نے بھی روایت کی ہے، واللہ اعلم۔
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 163
Sayyidina Umm Salamah (RA) said, "Allahs Messenger ﷺ used to hasten the zuhr more than you do but you observe the Asr earlier than he did."
Top