سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 176
حدیث نمبر: 176
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا ذَرٍّ أُمَرَاءُ يَكُونُونَ بَعْدِي يُمِيتُونَ الصَّلَاةَ، ‏‏‏‏‏‏فَصَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ صُلِّيَتْ لِوَقْتِهَا كَانَتْ لَكَ نَافِلَةً وَإِلَّا كُنْتَ قَدْ أَحْرَزْتَ صَلَاتَكَ . وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ،‏‏‏‏ وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ الصَّلَاةَ لِمِيقَاتِهَا إِذَا أَخَّرَهَا الْإِمَامُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُصَلِّي مَعَ الْإِمَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَالصَّلَاةُ الْأُولَى هِيَ الْمَكْتُوبَةُ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ اسْمُهُ:‏‏‏‏ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ حَبِيبٍ.
جلدی نماز پڑھنا جب امام تاخیر کرے
ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: ابوذر! میرے بعد کچھ ایسے امراء (حکام) ہوں گے جو نماز کو مار ڈالیں گے ١ ؎، تو تم نماز کو اس کے وقت پر پڑھ لینا ٢ ؎ نماز اپنے وقت پر پڑھ لی گئی تو امامت والی نماز تمہارے لیے نفل ہوگی، ورنہ تم نے اپنی نماز محفوظ کر ہی لی ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- اس باب میں عبداللہ بن مسعود اور عبادہ بن صامت ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٢- ابوذر ؓ کی حدیث حسن ہے، ٣- یہی اہل علم میں سے کئی لوگوں کا قول ہے، یہ لوگ مستحب سمجھتے ہیں کہ آدمی نماز اپنے وقت پر پڑھ لے جب امام اسے مؤخر کرے، پھر وہ امام کے ساتھ بھی پڑھے اور پہلی نماز ہی اکثر اہل علم کے نزدیک فرض ہوگی ٣ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد ٤١ (٦٤٨)، سنن ابی داود/ الصلاة ١٠ (٤٣١)، سنن النسائی/الإمامة ٢ (٧٧٩)، و ٥٥ (٨٦٠)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٥٠ (١٢٥٦)، ( تحفة الأشراف: ١١٩٥٠)، مسند احمد (٥/١٦٨، ١٦٩)، سنن الدارمی/الصلاة ٢٦ (١٢٦٤) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی اسے دیر کر کے پڑھیں گے۔ ٢ ؎: یہی صحیح ہے اور باب کی حدیث اس بارے میں نص صریح ہے، اور جو لوگ اس کے خلاف کہتے ہیں ان کے پاس کوئی دلیل نہیں۔ ٣ ؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ امام جب نماز کو اس کے اول وقت سے دیر کر کے پڑھے تو مقتدی کے لیے مستحب ہے کہ اسے اول وقت میں اکیلے پڑھ لے، ابوداؤد کی روایت میں «صل الصلاة لوقتها فإن أدركتها معهم فصلها فإنها لک نافلة» تم نماز وقت پر پڑھ لو پھر اگر تم ان کے ساتھ یہی نماز پاؤ تو دوبارہ پڑھ لیا کرو، یہ تمہارے لیے نفل ہوگی، ظاہر حدیث عام ہے ساری نمازیں اس حکم میں داخل ہیں خواہ وہ فجر کی ہو یا عصر کی یا مغرب کی، بعضوں نے اسے ظہر اور عشاء کے ساتھ خاص کیا ہے، وہ کہتے ہیں فجر اور عصر کے بعد نفل پڑھنا درست نہیں اور مغرب دوبارہ پڑھنے سے وہ جفت ہوجائے گی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1256)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 176
Sayyidina Abu Dharr (RA) reported that the Prophet ﷺ said, "O Abu Dharr! There will be rulers after me who will make Salah a dead thing (that is, neglect it). You should observe Salah at its proper time. If you have offered it at its time then (your) Salah (with the ruler) will be supererogatory, otherwise you have (at least) preserved your Salah.
Top