سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 186
حدیث نمبر: 186
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، وعَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، وَعَنْ الْأَعْرَجِ يُحَدِّثُونَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصُّبْحِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ الصُّبْحَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْعَصْرِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ الْعَصْرَ . وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَبِهِ يَقُولُ أَصْحَابُنَا وَالشَّافِعِيُّ،‏‏‏‏ وَأَحْمَدُ،‏‏‏‏ وَإِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَهُمْ لِصَاحِبِ الْعُذْرِ، ‏‏‏‏‏‏مِثْلُ الرَّجُلِ الَّذِي يَنَامُ عَنِ الصَّلَاةِ أَوْ يَنْسَاهَا فَيَسْتَيْقِظُ وَيَذْكُرُ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَعِنْدَ غُرُوبِهَا.
اس شخص کے بارے میں جو غروب آفتاب سے پہلے عصر کی ایک رکعت پڑھ سکتا ہے
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: جس نے سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی تو اس نے فجر پالی، اور جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالی تو اس نے عصر پالی ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابوہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں عائشہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- ہمارے اصحاب، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں، یہ حدیث ان کے نزدیک صاحب عذر کے لیے ہے مثلاً ایسے شخص کے لیے جو نماز سے سو گیا اور سورج نکلنے یا ڈوبنے کے وقت بیدار ہوا ہو یا اسے بھول گیا ہو اور وہ سورج نکلنے یا ڈوبنے کے وقت اسے نماز یاد آئی ہو۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المواقیت ٢٨ (٥٧٩)، و ٢٩ (٥٨٠)، صحیح مسلم/المساجد ٣٠ (٦٠٧)، سنن ابی داود/ الصلاة ٥ (٤١٢)، سنن النسائی/المواقیت ١١ (٥١٦، ٥١٨)، و ٢٨ (٥٥١)، سنن ابن ماجہ/الصلاة ١١ (١١٢٢)، ( تحفة الأشراف: ١٢٢٠٦، و ١٣٦٤٦، و ١٤٢١٦)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة ١ (٥)، مسند احمد (٢/٢٣٦، ٣٤٨، ٢٥٤، ٢٦٠، ٢٨٢، ٣٩٩، ٤٦٢، ٤٧٤، ٤٨٩، ٤٩٠، ٥٢١)، سنن الدارمی/الصلاة ٢٢ (١٢٥٨) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی اس کی وجہ سے وہ اس قابل ہوگیا کہ اس کے ساتھ باقی اور رکعتیں ملا لے اس کی یہ نماز ادا سمجھی جائے گی قضاء نہیں، یہ مطلب نہیں کہ یہ رکعت پوری نماز کے لیے کافی ہوگی، اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ نماز کے دوران سورج نکلنے سے اس کی نماز فاسد ہوجائے گی وہ اس روایت کی تاویل یہ کرتے ہیں کہ اس کا مطلب ہے کہ اگر اسے اتنا وقت مل گیا جس میں وہ ایک رکعت پڑھ سکتا ہو تو وہ نماز کا اہل ہوگیا اور وہ نماز اس پر واجب ہوگئی مثلاً بچہ ایسے وقت میں بالغ ہوا ہو یا حائضہ حیض سے پاک ہوئی ہو یا کافر اسلام لایا ہو کہ وہ وقت کے اندر ایک رکعت پڑھ سکتا ہو تو وہ نماز اس پر واجب ہوگی، لیکن نسائی کی روایت جس میں «فليتم صلاته» کے الفاظ وارد ہیں اس تاویل کی نفی کرتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (699 و 670)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 186
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that the Prophet, ﷺ said, "If anyone is able to offer one rakaah of Fajr before sunrise then he has offered the fair Salah. And, if anyone has offered one rakaah of Asr before sunset then he has offered the Asr Salah."
Top