سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 188
حدیث نمبر: 188
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَنَشٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ جَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ فَقَدْ أَتَى بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْكَبَائِرِ . قَالَ أَبُو عِيسَى،‏‏‏‏ وَحَنَشٌ هَذَا هُوَ أَبُو عَلِيٍّ الرَّحَبِيُّ،‏‏‏‏ وَهُوَ حُسَيْنُ بْنُ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏ضَعَّفَهُ أَحْمَدُ وَغَيْرُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَا يَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ إِلَّا فِي السَّفَرِ أَوْ بِعَرَفَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنَ التَّابِعِينَ فِي الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ لِلْمَرِيضِ، ‏‏‏‏‏‏وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ،‏‏‏‏ وَإِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ:‏‏‏‏ يَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ فِي الْمَطَرِ، ‏‏‏‏‏‏وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ،‏‏‏‏ وَأَحْمَدُ،‏‏‏‏ وَإِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَرَ الشَّافِعِيُّ لِلْمَرِيضِ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ.
دو نمازوں کا ایک وقت میں جمع کرنا
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: جس نے بغیر عذر کے دو نمازیں ایک ساتھ پڑھیں وہ کبیرہ گناہوں کے دروازوں سے میں ایک دروازے میں داخل ہوا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- حنش ہی ابوعلی رحبی ہیں اور وہی حسین بن قیس بھی ہے۔ یہ محدّثین کے نزدیک ضعیف ہے، احمد وغیرہ نے اس کی تضعیف کی ہے، ٢- اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے کہ سفر یا عرفہ کے سوا دو نمازیں ایک ساتھ نہ پڑھی جائیں، ٣- تابعین میں سے بعض اہل علم نے مریض کو دو نمازیں ایک ساتھ جمع کرنے کی رخصت دی ہے۔ یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں، ٤- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ بارش کے سبب بھی دو نمازیں جمع کی جاسکتی ہیں۔ شافعی، احمد، اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔ البتہ شافعی مریض کے لیے دو نمازیں ایک ساتھ جمع کرنے کو درست قرار نہیں دیتے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٦٠٢٥) (ضعیف جداً ) (سند میں حسین بن قیس المعروف بہ حنش ضعیف بلکہ متروک ہے)
وضاحت: ١ ؎: سفر میں دو نمازوں کے درمیان جمع کرنے کو ناجائز ہونے پر احناف نے اسی روایت سے استدلال کیا ہے، لیکن یہ روایت حد درجہ ضعیف ہے قطعاً استدلال کے قابل نہیں، اس کے برعکس سفر میں جمع بین الصلاتین کی جو احادیث دلالت کرتی ہیں، وہ صحیح ہیں ان کی تخریج مسلم وغیرہ نے کی ہے اور اگر بالفرض یہ حدیث صحیح بھی ہوتی تو عذر سے مراد سفر ہی تو ہے، نیز دوسرے عذر بھی ہوسکتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، التعليق الرغيب (1 / 198)، الضعيفة (4581)، // ضعيف الجامع - بترتيبى - برقم (5546) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 188
Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated that the Prophet ﷺ r ﷺ said, "If anyone combines two prayers at a time without a valid reason then he has entered door of the doors of the Kabair (grave sins).”
Top