سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 233
حدیث نمبر: 233
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، قَالَ:‏‏‏‏ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنَّا ثَلَاثَةً أَنْ يَتَقَدَّمَنَا أَحَدُنَا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏وَجَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَحَدِيثُ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً قَامَ رَجُلَانِ خَلْفَ الْإِمَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ صَلَّى بِعَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقَامَ أَحَدَهُمَا عَنْ يَمِينِهِ وَالْآخَرَ عَنْ يَسَارِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ الْمَكِّيِّ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
وہ شخص جس کے ساتھ نماز پڑھنے کے لئے دو آدمی ہوں
سمرہ بن جندب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے ہمیں حکم دیا کہ جب ہم تین ہوں تو ہم میں سے ایک آگے بڑھ جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- سمرہ ؓ کی حدیث حسن غریب ہے، ٢- اس باب میں ابن مسعود، جابر اور انس بن مالک ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ جب تین آدمی ہوں تو دو آدمی امام کے پیچھے کھڑے ہوں، ابن مسعود ؓ نے علقمہ اور اسود کو نماز پڑھائی تو ان دونوں میں سے ایک کو اپنے دائیں طرف اور دوسرے کو بائیں طرف کھڑا کیا اور ابن مسعود ؓ اسے نبی اکرم سے روایت کیا، ٤- بعض لوگوں نے اسماعیل بن مسلم مکی پر ان کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٤٥٧٥) (ضیعف الإسناد) (سند میں اسماعیل بن مسلم مکی ضعیف ہیں، مگر اصل حدیث شواہد سے ثابت ہے)
وضاحت: ١ ؎: سند کے لحاظ سے اگرچہ یہ حدیث ضعیف الاسناد ہے مگر سارے علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ اگر دو آدمی ہوں اور جگہ میں گنجائش ہو تو دونوں مقتدی پیچھے کھڑے ہوں گے اور ایک جو امام ہوگا وہ آگے کھڑا ہوگا، رہا ابن مسعود ؓ کا دونوں کو اپنے دائیں بائیں ساتھ میں کھڑا کرلینے کا معاملہ تو ہوسکتا ہے کہ وہاں جگہ ایسی نہ ہو، ویسے اسی واقعہ میں ہے کہ انہوں نے رکوع میں تطبیق کی اور دونوں سے کرائی۔ تطبیق کا مطلب ہوتا ہے: رکوع یا تشہد میں مصلی کا اپنے دونوں ہاتھوں یا ہتھیلیوں کو رانوں یا گھٹنوں کے درمیان رکھنا، اور یہ منسوخ و ممنوع ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 233
Sayyidina Samurah ibn Jundub (RA) narrated that Allah’s Messenger ﷺ commanded them that when they are three men, one of them must lead the others, stepping ahead. --------------------------------------------------------------------------------
Top