سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 251
حدیث نمبر: 251
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ سَكْتَتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ حَفِظْنَا سَكْتَةً، ‏‏‏‏‏‏فَكَتَبْنَا إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ بِالْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَكَتَبَ أُبَيٌّ أَنْ حَفِظَ سَمُرَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سَعِيدٌ:‏‏‏‏ فَقُلْنَا لِقَتَادَةَ:‏‏‏‏ مَا هَاتَانِ السَّكْتَتَانِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا دَخَلَ فِي صَلَاتِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا فَرَغَ مِنَ الْقِرَاءَةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ بَعْدَ ذَلِكَ:‏‏‏‏ وَإِذَا قَرَأَ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ يُعْجِبُهُ إِذَا فَرَغَ مِنَ الْقِرَاءَةِ أَنْ يَسْكُتَ حَتَّى يَتَرَادَّ إِلَيْهِ نَفَسُهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏يَسْتَحِبُّونَ لِلْإِمَامِ أَنْ يَسْكُتَ بَعْدَمَا يَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ وَبَعْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الْقِرَاءَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَبِهِ يَقُولُ:‏‏‏‏ أَحْمَدُ وَإِسْحَاق وَأَصْحَابُنَا.
نماز میں دو مرتبہ خاموشی اختیار کرنا
سمرہ ؓ کہتے ہیں کہ (نماز میں) دو سکتے ہیں جنہیں میں نے رسول اللہ سے یاد کیا ہے، اس پر عمران بن حصین ؓ نے اس کا انکار کیا اور کہا: ہمیں تو ایک ہی سکتہ یاد ہے۔ چناچہ (سمرہ بن جندب ؓ کہتے ہیں) ہم نے مدینے میں ابی بن کعب ؓ کو لکھا، تو انہوں نے لکھا کہ سمرہ نے (ٹھیک) یاد رکھا ہے۔ سعید بن ابی عروبہ کہتے ہیں: تو ہم نے قتادہ سے پوچھا: یہ دو سکتے کون کون سے ہیں؟ انہوں نے کہا: جب نماز میں داخل ہوتے (پہلا اس وقت) اور جب آپ قرأت سے فارغ ہوتے، پھر اس کے بعد کہا اور جب «ولا الضالين» کہتے ١ ؎ اور آپ کو یہ بات اچھی لگتی تھی کہ جب آپ قرأت سے فارغ ہوں تو تھوڑی دیر چپ رہیں یہاں تک کہ سانس ٹھہر جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- سمرہ ؓ کی حدیث حسن ہے، ٢- اس باب میں ابوہریرہ ؓ سے بھی حدیث آئی ہے، ٣- اہل علم میں سے بہت سے لوگوں کا یہی قول ہے کہ وہ امام کے لیے نماز شروع کرنے کے بعد اور قرأت سے فارغ ہونے کے بعد (تھوڑی دیر) چپ رہنے کو مستحب جانتے ہیں۔ اور یہی احمد، اسحاق بن راہویہ اور ہمارے اصحاب بھی کہتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصلاة ١٢٣ (٧٧٧، ٧٧٨، ٧٧٩، ٧٨٠)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٢ (٨٤٤، ٨٤٥)، ( تحفة الأشراف: ٤٥٨٩)، وکذا (٤٥٧٦، و ٤٦٠٩)، مسند احمد (٥/٢١) (ضعیف) (حسن بصری کے سمرہ سے حدیث عقیقہ کے سوا سماع میں اختلاف ہے، نیز " حسن " " مدلس " ہیں، اور یہاں پر نہ تو " سماع " کی صراحت ہے، نہ ہی تحدیث کی، اس پر مستزاد یہ کہ " قتادہ " بھی مدلس ہیں، اور " عنعنہ " سے روایت ہے)
وضاحت: ١ ؎: یعنی: پہلے تو قتادہ نے دوسرے سکتے کے بارے میں یہ کہا کہ وہ پوری قراءت سے فراغت کے بعد ہے، اور بعد میں کہا کہ وہ «‏ولا الضالين» کے بعد اور سورة کی قراءت سے پہلے ہے، یہ قتادہ کا اضطراب ہے، اس کی وجہ سے بھی یہ روایت ضعیف مانی جاتی ہے، حقیقت یہ ہے کہ دوسرا سکتہ پوری قراءت سے فراغت کے بعد اور رکوع سے پہلے اس روایت کی تائید کئی طرق سے ہوتی ہے، ( دیکھئیے ضعیف ابی داود رقم ١٣٥-١٣٨) امام شوکانی نے: «حصل من مجموع الروايات ثلاث سکتات» کہہ کر تین سکتے بیان کیے ہیں اور تیسرے کے متعلق کہ جو سورة الفاتحہ، اس کے بعد والی قرأت اور رکوع سے پہلے ہوگا - «وهي أخف من الأولی والثانية۔» یہ تیسرا سکتہ افتتاح صلاۃ کے فوراً بعد سورة الفاتحہ سے قبل والے پہلے سکتہ اور «‏ولا الضالين» کے بعد اگلی قرأت سے قبل والے دوسرے سکتہ سے بہت ہلکا ہوگا، یعنی مام کی سانس درست ہونے کے لیے بس ( دیکھئیے: تحفۃ الأحوذی ١/٢١٣ طبع المکتبۃ الفاروقیۃ، ملتان، پاکستان
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (844 و 845) // ضعيف سنن ابن ماجة (180 و 181)، ضعيف أبي داود (163 /777)، الإرواء (505)، المشکاة (818) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 251
Saeed reported from Qatadab who from Hasan that Sayyidina Samurah (RA) narrated having rememberred two silent periods in salah. Sayyidina breran ibn Husayn Denied that, saying, ‘We remember only one period of silence.” So, they wrote to Sayyidina Ubayy ibn Ka’b at Madinah and he wrote back that Samurah rememberred correctly. Sa’eed said that they asked Qatadah what those periods of silence were. He said, “(They were) When one begins the salah (after the first takbir) and when one finishes the recital at Waladdaaleen . The narrator said that he liked very much the silence on finishing the recital till he had regained his breath.
Top