سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 296
حدیث نمبر: 296
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ أَبُو حَفْصٍ التِّنِّيسِيُّ، عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْهِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُسَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً تِلْقَاءَ وَجْهِهِ يَمِيلُ إِلَى الشِّقِّ الْأَيْمَنِ شَيْئًا قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَحَدِيثُ عَائِشَةَ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ:‏‏‏‏ أَهْلُ الشَّأْمِ يَرْوُونَ عَنْهُ مَنَاكِيرَ وَرِوَايَةُ أَهْلِ الْعِرَاقِ عَنْهُ أَشْبَهُ وَأَصَحُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُحَمَّدٌ:‏‏‏‏ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ:‏‏‏‏ كَأَنَّ زُهَيْرَ بْنَ مُحَمَّدٍ الَّذِي كَانَ وَقَعَ عِنْدَهُمْ لَيْسَ هُوَ هَذَا الَّذِي يُرْوَى عَنْهُ بِالْعِرَاقِ كَأَنَّهُ رَجُلٌ آخَرُ قَلَبُوا اسْمَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَقَدْ قَالَ بِهِ:‏‏‏‏ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي التَّسْلِيمِ فِي الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَصَحُّ الرِّوَايَاتِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْلِيمَتَانِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلَيْهِ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَرَأَى قَوْمٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً فِي الْمَكْتُوبَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الشافعي:‏‏‏‏ إِنْ شَاءَ سَلَّمَ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً وَإِنْ شَاءَ سَلَّمَ تَسْلِيمَتَيْنِ.
اسی سے متعلق
ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نماز میں اپنے چہرے کے سامنے داہنی طرف تھوڑا سا مائل ہو کر ایک سلام پھیرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- عائشہ ؓ کی حدیث ہم صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں، ٢- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: زہیر بن محمد سے اہل شام منکر حدیثیں روایت کرتے ہیں۔ البتہ ان سے مروی اہل عراق کی روایتیں زیادہ قرین صواب اور زیادہ صحیح ہیں، ٣- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ احمد بن حنبل کا کہنا ہے کہ شاید زہیر بن محمد جو اہل شام کے یہاں گئے تھے، وہ نہیں جن سے عراق میں روایت کی جاتی ہے، کوئی دوسرے آدمی ہیں جن کا نام ان لوگوں نے بدل دیا ہے، ٤- اس باب میں سہل بن سعد ؓ سے بھی روایت ہے، ٥- نماز میں سلام پھیرنے کے سلسلے میں بعض اہل علم نے یہی کہا ہے، لیکن نبی اکرم سے مروی سب سے صحیح روایت دو سلاموں والی ہے ١ ؎، صحابہ کرام، تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اکثر اہل علم اسی کے قائل ہیں۔ البتہ صحابہ کرام اور ان کے علاوہ میں سے کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ فرض نماز میں صرف ایک سلام ہے، شافعی کہتے ہیں: چاہے تو صرف ایک سلام پھیرے اور چاہے تو دو سلام پھیرے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الإقامة ٢٩ (٩١٩)، ( تحفة الأشراف: ١٦٨٩٥) مسند احمد (٦/٢٣٦) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اور اسی پر امت کی اکثریت کا تعامل ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (919)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 296
Sayyidah Aisha (RA) said, “Allah’s Messenger ﷺ would offer one salutation in prayer straight in front of his face, then incline a little to the right.
Top