سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 369
حدیث نمبر: 369
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ،‏‏‏‏ وَجَابِرٍ،‏‏‏‏ وَأَبِي سَعِيدٍ،‏‏‏‏ وَابْنِ عُمَرَ وقَالَ:‏‏‏‏ عَلِيٌّ كُنْتُ إِذَا اسْتَأْذَنْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي سَبَّحَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏وَبِهِ يَقُولُ:‏‏‏‏ أَحْمَدُ،‏‏‏‏ وَإِسْحَاق.
مردوں کے لئے تسبیح اور عورتوں کے لئے تصفیق
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: نماز میں مردوں کے لیے سبحان اللہ کہہ کر امام کو اس کے سہو پر متنبہ کرنا اور عورتوں کے لیے دستک دینا ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابوہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں علی، سہل بن سعد، جابر، ابوسعید، ابن عمر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- علی ؓ کہتے ہیں کہ جب میں نبی اکرم سے اندر آنے کی اجازت مانگتا اور آپ نماز پڑھ رہے ہوتے تو آپ سبحان اللہ کہتے، ٤- اہل علم کا اسی پر عمل ہے احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العمل فی الصلاة ٥ (١٢٠٣)، صحیح مسلم/الصلاة ٢٣ (٤٢٢)، والصلاة ١٧٣ (٩٣٩)، سنن النسائی/السہو ١٥ (١٢٠٨)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ٦٥ (١٠٣٤)، ( تحفة الأشراف: ١٢٥١٧)، مسند احمد (٢/٢٦١، ٣١٧، ٣٧٦، ٤٣٢، ٤٤٠، ٤٧٣، ٤٧٩، ٤٩٢، ٥٠٧)، سنن الدارمی/الصلاة ٩٥ (١٤٠٣) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب امام نماز میں بھول جائے تو مرد سبحان اللہ کہہ کر اسے متنبہ کریں اور عورتیں زبان سے کچھ کہنے کے بجائے سیدھے ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پشت پر مار کر اسے متنبہ کریں، کچھ لوگ سبحان اللہ کہنے کے بجائے اللہ اکبر کہہ کر امام کو متنبہ کرتے ہیں یہ سنت سے ثابت نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1034 - 1036)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 369
Sayyidina Abu Hurayrah ﷺ reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “The tasbih is for men and the tasfiq is for women (if the imam forgets in prayer and they have to call his attention to it).”
Top