سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 388
حدیث نمبر: 388
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ:‏‏‏‏ وحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ رَجَاءٌ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ هِشَامٍ الْمُعَيْطِيُّ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيُّ، قَالَ:‏‏‏‏ لَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ وَيُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَكَتَ عَنِّي مَلِيًّا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ عَلَيْكَ بِالسُّجُودِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً
قَالَ مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ:‏‏‏‏ فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ، فَسَأَلْتُهُ عَمَّا سَأَلْتُ عَنْهُ ثَوْبَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ عَلَيْكَ بِالسُّجُودِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً قَالَ مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَيُقَالُ ابْنُ أَبِي طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي أُمَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي فَاطِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ ثَوْبَانَ،‏‏‏‏ وَأَبِي الدَّرْدَاءِ فِي كَثْرَةِ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ طُولُ الْقِيَامِ فِي الصَّلَاةِ أَفْضَلُ مِنْ كَثْرَةِ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ كَثْرَةُ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ أَفْضَلُ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ:‏‏‏‏ قَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا حَدِيثَانِ وَلَمْ يَقْضِ فِيهِ بِشَيْءٍ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ إِسْحَاق:‏‏‏‏ أَمَّا فِي النَّهَارِ فَكَثْرَةُ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَأَمَّا بِاللَّيْلِ فَطُولُ الْقِيَامِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ لَهُ جُزْءٌ بِاللَّيْلِ يَأْتِي عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَكَثْرَةُ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ فِي هَذَا أَحَبُّ إِلَيَّ لِأَنَّهُ يَأْتِي عَلَى جُزْئِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَبِحَ كَثْرَةَ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَإِنَّمَا قَالَ إِسْحَاق:‏‏‏‏ هَذَا لِأَنَّهُ كَذَا وُصِفَ صَلَاةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ وَوُصِفَ طُولُ الْقِيَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا بِالنَّهَارِ فَلَمْ يُوصَفْ مِنْ صَلَاتِهِ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ مَا وُصِفَ بِاللَّيْلِ.
رکوع اور سجدہ کی کثرت
معدان بن طلحہ یعمری کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم کے آزاد کردہ غلام ثوبان ؓ سے ملاقات کی اور ان سے کہا کہ آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جس سے اللہ تعالیٰ مجھے نفع پہنچائے اور مجھے جنت میں داخل کرے، تو وہ کافی دیر تک خاموش رہے پھر وہ میری طرف متوجہ ہوئے اور انہوں نے کہا کہ تم کثرت سے سجدے کیا کرو ١ ؎ کیونکہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو بھی بندہ اللہ کے واسطے کوئی سجدہ کرے گا اللہ اس کی وجہ سے اس کا ایک درجہ بلند کر دے گا اور اس کا ایک گناہ مٹا دے گا ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة ٤٣ (٤٨٨)، سنن النسائی/التطبیق ٨٠ (١١٤٠)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ٢٠١ (١٤٢٣)، ( تحفة الأشراف: ٢١١٢)، مسند احمد (٢٧٦٥، ٢٨٠، ٢٨٣) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی: زیادہ سے زیادہ نفل نمازیں پڑھا کرو، اور ظاہر بات ہے کہ زیادہ سے زیادہ نمازیں پڑھے گا تو ان میں زیادہ سے زیادہ رکوع اور سجدے ہوں گے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1423)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 388
معدان کہتے ہیں کہ پھر میری ملاقات ابو الدرداء ؓ سے ہوئی تو میں نے ان سے بھی اسی چیز کا سوال کیا جو میں نے ثوبان ؓ سے کیا تھا تو انہوں نے بھی کہا کہ تم سجدے کو لازم پکڑو کیونکہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا ہے کہ جو بندہ اللہ کے واسطے کوئی سجدہ کرے گا تو اللہ اس کی وجہ سے اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا اور ایک گناہ مٹا دے گا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- رکوع اور سجدے کثرت سے کرنے کے سلسلے کی ثوبان اور ابوالدرداء ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں ابوہریرہ، ابوامامہ اور ابوفاطمہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- اس باب میں اہل علم کا اختلاف ہے بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ نماز میں دیر تک قیام کرنا کثرت سے رکوع اور سجدہ کرنے سے افضل ہے۔ اور بعض کا کہنا ہے کہ کثرت سے رکوع اور سجدے کرنا دیر تک قیام کرنے سے افضل ہے۔ احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ نبی اکرم سے اس سلسلے میں دونوں طرح کی حدیثیں مروی ہیں، لیکن اس میں (کون راجح ہے اس سلسلہ میں) انہوں نے کوئی فیصلہ کن بات نہیں کہی ہے۔ اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ دن میں کثرت سے رکوع اور سجدے کرنا افضل ہے اور رات میں دیر تک قیام کرنا، الا یہ کہ کوئی شخص ایسا ہو جس کا رات کے حصہ میں قرآن پڑھنے کا کوئی حصہ متعین ہو تو اس کے حق میں رات میں بھی رکوع اور سجدے کثرت سے کرنا بہتر ہے۔ کیونکہ وہ قرآن کا اتنا حصہ تو پڑھے گا ہی جسے اس نے خاص کر رکھا ہے اور کثرت سے رکوع اور سجدے کا نفع اسے الگ سے حاصل ہوگا، ٤- اسحاق بن راہویہ نے یہ بات اس لیے کہی ہے کہ نبی اکرم کے قیام اللیل (تہجد) کا حال بیان کیا گیا ہے کہ آپ اس میں دیر تک قیام کیا کرتے تھے، رہی دن کی نماز تو اس کے سلسلہ میں یہ بیان نہیں کیا گیا ہے کہ آپ ان میں رات کی نمازوں کی طرح دیر تک قیام کرتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة ٤٣ (٤٨٨)، سنن النسائی/التطبیق ٨٠ (١١٤٠)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ٢٠١ (١٤٢٣)، ( تحفة الأشراف: ٢١١٢)، مسند احمد (٢٧٦٥، ٢٨٠، ٢٨٣) (صحیح)
قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (1423)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 389
Awza’i (RA) said that Walid ibn Hisham al-Mu’ayti reported to him that Ma’dan ibn Talhah al-Ya’muri narrated to him that he met Sayyidina Thawban (RA) (the freedman of Allah’s Messenger ﷺ ) He asked him, “Guide me to a deed that should benefit me in the sight of Allah and he may admit me to Paradise.” He thought over a moment, then turning to him said. “You should make (plenty of) prostrations for. I have heard Allah’s Messenger ﷺ say, “No slave of Allah prostrates before Allah but he raises him a degree and erases from him a sin.”Ma’dan said that he then met Abu Darda (RA) and put the same question to him as he had put to Thawban. He said, “It is upon you to make prostrations, for, I have.heard Allah’s Messenger say, Hardly does a slave of Allah prostrate to Allah that he raises him in a rank and erases from him a sin.”
Top