سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 394
حدیث نمبر: 394
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَهُمَا بَعْدَ السَّلَامِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ أَيُّوبُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ سِيرِينَ وَحَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ إِذَا صَلَّى الرَّجُلُ الظُّهْرَ خَمْسًا فَصَلَاتُهُ جَائِزَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَسَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ وَإِنْ لَمْ يَجْلِسْ فِي الرَّابِعَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ الشافعي، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْمَدَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ إِذَا صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا وَلَمْ يَقْعُدْ فِي الرَّابِعَةِ مِقْدَارَ التَّشَهُّدِ فَسَدَتْ صَلَاتُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ:‏‏‏‏ سفيان الثوري وَبَعْضِ أَهْلِ الْكُوفَةِ.
سلام اور کلام کے بعد سجدہ سہو کرنا
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے سہو کے دونوں سجدے سلام کے بعد کئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ( ابوہریرہ ؓ کی) یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اسے ایوب اور دیگر کئی لوگوں نے بھی ابن سیرین سے روایت کیا ہے، ٣- ابن مسعود ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٤- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب آدمی ظہر بھول کر پانچ رکعت پڑھ لے تو اس کی نماز درست ہے وہ سہو کے دو سجدے کرلے اگرچہ وہ چوتھی (رکعت) میں نہ بیٹھا ہو، یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے، ٥- اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب ظہر پانچ رکعت پڑھ لے اور چوتھی رکعت میں نہ بیٹھا ہو تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی۔ یہ قول سفیان ثوری اور بعض کو فیوں کا ہے ا ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف، وانظر حدیث رقم: ٣٩٩ (تحفة الأشراف: ١٥٤٨) (صحیح)
وضاحت: ا ؎: سفیان ثوری، اہل کوفہ اور ابوحنیفہ کا قول محض رائے پر مبنی ہے، جب کہ ائمہ کرام مالک بن انس، شافعی، احمد بن حنبل اور بقول امام نووی سلف وخلف کے تمام جمہور علماء مذکور بالا عبداللہ بن مسعود ؓ والی صحیح حدیث کی بنیاد پر یہی فتویٰ دیتے اور اسی پر عمل کرتے ہیں، کہ اگر کوئی بھول کر اپنی نماز میں ایک رکعت اضافہ کر بیٹھے تو اس کی نماز نہ باطل ہوگی اور نہ ہی فاسد، بلکہ سلام سے پہلے اگر یاد آ جائے تو سلام سے قبل سہو کے دو سجدے کرلے اور اگر سلام کے بعد یاد آئے تو بھی سہو کے دو سجدے کرلے، یہی اس کے لیے کافی ہے، اس لیے کہ نبی اکرم نے ایسا ہی کیا تھا اور آپ نے کوئی اور رکعت پڑھ کر اس نماز کو جفت نہیں بنایا تھا۔ ( دیکھئیے: تحفۃ الأحوذی: ١/٣٠٤ طبع ملتا )
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1214)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 394
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that the Prophet ﷺ made the two prostrations after salutation. --------------------------------------------------------------------------------
Top