سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 414
حدیث نمبر: 414
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْعَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ ثَابَرَ عَلَى ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنَ السُّنَّةِ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ وَأَبِي مُوسَى،‏‏‏‏ وَابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى 12:‏‏‏‏ حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمُغِيرَةُ بْنُ زِيَادٍ قَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
جو شخص دن اور رات میں دن اور رات میں بارہ رکعتیں پڑھنے کی فضلیت
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جو بارہ رکعت سنت ١ ؎ پر مداومت کرے گا اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے ٢ ؎، دو رکعتیں اس کے بعد، دو رکعتیں مغرب کے بعد، دو رکعتیں عشاء کے بعد اور دو رکعتیں فجر سے پہلے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- عائشہ ؓ کی حدیث اس سند سے غریب ہے، ٢- سند میں مغیرہ بن زیاد پر بعض اہل علم نے ان کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے، ٣- اس باب میں ام حبیبہ، ابوہریرہ، ابوموسیٰ اور ابن عمر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/قیام اللیل ٦٦ (١٧٩٥، ١٧٩٦)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٠٠ (١١٤٠)، ( تحفة الأشراف: ١٧٣٩٣) (صحیح) (تراجع الألبانی ٦٢١)
وضاحت : ١ ؎: فرض نمازوں کے علاوہ ہر نماز کے ساتھ اس سے پہلے یا بعد میں جو سنت پڑھی جاتی ہے اس کی دو قسمیں ہیں: ایک قسم وہ ہے جس پر رسول اللہ ﷺ نے مداومت فرمائی ہے، انہیں سنت موکدہ یا سنن رواتب کہا جاتا ہے، دوسری قسم وہ ہے جس پر آپ نے مداومت نہیں فرمائی ہے انہیں سنن غیر موکدہ کہا جاتا ہے، سنن موکدہ کل ١٢ رکعتیں ہیں، جس کی تفصیل اس روایت میں ہے، ان سنتوں کو گھر میں پڑھنا افضل ہے۔ لیکن اگر گھر میں پڑھنا مشکل ہوجائے، جیسے گھر کے لیے اٹھا رکھنے میں سرے سے بھول جانے کا خطرہ ہو تو مسجد ہی ادا کر لینی چاہیئے۔ ٢ ؎: اس حدیث میں ظہر کے فرض سے پہلے چار رکعت کا ذکر ہے اور عبداللہ بن عمر ؓ کی روایت میں دو رکعت کا ذکر ہے، تطبیق اس طرح دی جاسکتی ہے کہ دونوں طرح سے جائز ہے، رسول اللہ ﷺ کا عمل دونوں طرح سے تھا کبھی ایسا کرتے اور کبھی ویسا، یا یہ بھی ممکن ہے کہ گھر میں دو رکعتیں پڑھ کر نکلتے اور مسجد میں پھر دو پڑھتے، یا یہ بھی ہوتا ہوگا کہ گھر میں چار پڑھتے اور مسجد جا کر تحیۃ المسجد کے طور پر دو پڑھتے تو ابن عمر نے اس کو سنت مؤکدہ والی دو سمجھا، ایک تطبیق یہ بھی ہے کہ ابن عمر ؓ کا بیان کردہ واقعہ آپ ﷺ کا اپنا فعل ہے ( جو کبھی چار کا بھی ہوتا تھا ) مگر عائشہ ؓ اور ام حبیبہ ؓ کی یہ حدیث قولی ہے جو امت کے لیے ہے، اور بہرحال چار میں ثواب زیادہ ہی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1140)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 414
Sayyidah Aisha (RA) narrated that Allah’s Messenger ﷺ said, “He who is regu tar at offering) twelve raka’at of the sunnah, Allah will build for him a house in Paradise: four raka’at before zuhr, two after zuhr, two raka’at after maghrib, two raka’at after isha and two raka’at before fajr.”
Top