سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 420
حدیث نمبر: 420
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فَلْيَضْطَجِعْ عَلَى يَمِينِهِ قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فِي بَيْتِهِ اضْطَجَعَ عَلَى يَمِينِهِ وَقَدْ رَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُفْعَلَ هَذَا اسْتِحْبَابًا.
فجر کی دو سنتوں کے بعد لیٹنے کے بارے میں۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی فجر کی دو رکعت (سنت) پڑھے تو دائیں کروٹ پر لیٹے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابوہریرہ ؓ کی حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ٢- اس باب میں عائشہ ؓ سے بھی روایت ہے، ٣- عائشہ ؓ سے بھی مروی ہے کہ نبی اکرم جب فجر کی دونوں رکعتیں اپنے گھر میں پڑھتے تو اپنی دائیں کروٹ لیٹتے، ٤- بعض اہل علم کی رائے ہے کہ ایسا استحباباً کیا جائے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصلاة ٢٩٣ (١٢٦١)، ( تحفة الأشراف: ١٢٤٣٥)، مسند احمد (٢/٤١٥) (صحیح) (بعض اہل علم کی تحقیق میں نبی اکرم ﷺ سے لیٹنے کی بات صحیح ہے، اور قول نبوی والی حدیث معلول ہے، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: إعلام أہل العصر بأحکام رکعتی الفجر: تالیف: محدث شمس الحق عظیم آبادی، شیخ الاسلام ابن تیمیہ وجہودہ فی الحدیث وعلومہ، تالیف: عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائی)
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے فجر کی سنت کے بعد تھوڑی دیر دائیں پہلو پر لیٹنا مسنون ہے، بعض لوگوں نے اسے مکروہ کہا ہے، لیکن یہ رائے صحیح نہیں، قولی اور فعلی دونوں قسم کی حدیثوں سے اس کی مشروعیت ثابت ہے، بعض لوگوں نے اس روایت پر یہ اعتراض کیا ہے کہ اعمش مدلس راوی ہیں انہوں نے ابوصالح سے عن کے ذریعہ روایت کی ہے اور مدلس کا عنعنہ مقبول نہیں ہوتا، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ ابوصالح سے اعمش کا عنعنہ اتصال پر محمول ہوتا ہے، حافظ ذہبی میزان میں لکھتے ہیں «ھو مدلس ربما دلّس عن ضعیف ولا یدری بہ فمتی قال نا فلان فلا کلام، ومتی قال عن تطرق إلیہ احتمال التدلیس إلافی شیوخ لہ أکثر عنہم کا براہیم وأبي وائل وابی صالح السمّان، فإن روایتہ عن ہذا الصنف محمولۃ علی الاتصال» ہاں، یہ لیٹنا محض خانہ پری کے لیے نہ ہو، جیسا کہ بعض علاقوں میں دیکھنے میں آتا ہے کہ صرف پہلو زمین سے لگا کر فوراً اٹھ بیٹھتے ہیں، نبی اکرم ﷺ اس وقت تک لیٹے رہتے تھے جب تک کہ بلال ؓ آ کر اقامت کے وقت کی خبر نہیں دیتے تھے۔ مگر خیال ہے کہ اس دوران اگر نیند آنے لگے تو اٹھ جانا چاہیئے، اور واقعتاً نیند آ جانے کی صورت میں جا کر وضو کرنا چاہیئے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشکاة (1206)، صحيح أبي داود (1146)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 420
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “When one of you has offered the two raka’at of fajr, let him lie down on his right side.”
Top