سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 442
حدیث نمبر: 442
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو جَمْرَةَ الضُّبَعِيُّ اسْمُهُ:‏‏‏‏ نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ الضُّبَعِيُّ.
اسی سے متعلق
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- ابوحمزہ ضبعی کا نام نصر بن عمران ضبعی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/التہجد ١٠ (١١٣٨)، صحیح مسلم/المسافرین ٢٦ (٧٦٤)، ( تحفة الأشراف: ٦٥٢٥) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: پیچھے حدیث رقم ٤٣٩ میں گزرا کہ آپ رمضان یا غیر رمضان میں تہجد گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، اور اس حدیث میں تیرہ پڑھنے کا تذکرہ ہے، تو کسی نے ان تیرہ میں عشاء کی دو سنتوں کو شمار کیا ہے کہ کبھی تاخیر کر کے ان کو تہجد کے ساتھ ملا کر پڑھتے تھے، اور کسی نے یہ کہا ہے کہ اس میں فجر کی دو سنتیں شامل ہیں، کسی کسی روایت میں ایسا تذکرہ بھی ہے، یا ممکن ہے کہ کبھی گیارہ پڑھتے ہوں اور کبھی تیرہ بھی، جس نے جیسا دیکھا بیان کردیا، لیکن تیرہ سے زیادہ کی کوئی روایت صحیح نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1205)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 442
Qutaybah nthrated from Malik from Ibn Shihab the like of it. --------------------------------------------------------------------------------
Top