سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 451
حدیث نمبر: 451
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ وَلَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
نفل گھر میں پڑھنے کی فضلیت
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو ١ ؎ اور انہیں قبرستان نہ بناؤ ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ٥٢ (٤٣٢)، والتہجد ٣٧ (١١٨٧)، صحیح مسلم/المسافرین ٢٩ (٧٧٧)، سنن ابی داود/ الصلاة ٢٠٥ (١٠٤٣)، و ٣٤٦ (٤٨ ١٤)، سنن النسائی/قیام اللیل ١ (١٥٩٩)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٨٦ (١٣٧٧)، ( تحفة الأشراف: ٨٠١٠)، وکذا (٨١٤٢)، مسند احمد (٢/٦، ١٦، ١٢٣) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس سے مراد نوافل اور سنن ہیں۔ ٢ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جن گھروں میں نوافل کی ادائیگی کا اہتمام ہوتا ہے وہ قبرستان کی طرح نہیں ہیں، اور جن گھروں میں نوافل وغیرہ کا اہتمام نہیں کیا جاتا وہ قبرستان کے مثل ہیں، جس طرح قبریں عمل اور عبادت سے خالی ہوتی ہیں ایسے گھر بھی عمل و عبادت سے محروم قبرستان کے ہوتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (958 و 1302)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 451
Top