سنن الترمذی - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1079
حدیث نمبر: 1079
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَةٌ بِدَيْنِهِ حَتَّى يُقْضَى عَنْهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَهُوَ أَصَحُّ مِنَ الأَوَّلِ.
مومن کا جی قرض کی طرف لگا رہتا ہے جب تک کوئی اس کی طرف سے ادا نہ کردے۔
اس سند سے بھی ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: مومن کی جان اس کے قرض کی وجہ سے اٹکی رہتی ١ ؎ ہے جب تک کہ اس کی ادائیگی نہ ہوجائے ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن ہے، ٢- یہ پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ ( تحفة الأشراف: ١٤٩٨١) (صحیح) (اوپر کی حدیث سے تقویت پا کر یہ صحیح ہے)
وضاحت: ١ ؎: یعنی اس کا معاملہ موقوف رہتا ہے اس کی نجات یا ہلاکت کا فیصلہ نہیں کیا جاتا ہے۔ ٢ ؎: یہ خاص ہے اس شخص کے ساتھ جس کے پاس اتنا مال ہو جس سے وہ قرض ادا کرسکے رہا وہ شخص جس کے پاس مال نہ ہو اور وہ اس حال میں مرا ہوا کہ قرض کی ادائیگی کا اس کا پختہ ارادہ رہا ہو تو ایسے شخص کے بارے میں حدیث میں وارد ہے کہ اس کا قرض اللہ تعالیٰ ادا کر دے گا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (1078)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1079
Muhammad ibn Bashshar reported the same hadith from Abdur Rahman ibn Mahdi, from Ibrahim ibn Sa’d who from his father, from Amr ibn Salamah who from his father, from Abu Hurayrah ‘‘ [Ahmed1016O Ibn e Majah 2413] --------------------------------------------------------------------------------
Top