سنن الترمذی - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1097
حدیث نمبر: 1097
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ طَعَامُ أَوَّلِ يَوْمٍ حَقٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَطَعَامُ يَوْمِ الثَّانِي سُنَّةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَطَعَامُ يَوْمِ الثَّالِثِ سُمْعَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ سَمَّعَ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا مِنْ حَدِيثِ زِيَادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَزِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ كَثِيرُ الْغَرَائِبِ وَالْمَنَاكِيرِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل يَذْكُرُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ وَكِيعٌ:‏‏‏‏ زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَعَ شَرَفِهِ يَكْذِبُ فِي الْحَدِيثِ.
ولیمہ
ابن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: پہلے روز کا کھانا حق ہے، دوسرے روز کا کھانا سنت ہے۔ اور تیسرے روز کا کھانا تو محض دکھاوا اور نمائش ہے اور جو ریاکاری کرے گا اللہ اسے اس کی ریاکاری کی سزا دے گا ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابن مسعود کی حدیث کو ہم صرف زیاد بن عبداللہ کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں۔ اور زیاد بن عبداللہ بہت زیادہ غریب اور منکر احادیث بیان کرتے ہیں، ٢- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو سنا کہ وہ محمد بن عقبہ سے نقل کر رہے تھے کہ وکیع کہتے ہیں: زیاد بن عبداللہ اس بات سے بہت بلند ہیں کہ وہ حدیث میں جھوٹ بولیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ الؤلف ( تحفة الأشراف: ٩٣٢٩) (ضعیف) (اس کے راوی زیاد بن عبداللہ بکائی میں ضعف ہے، مؤلف نے اس کی صراحت کر سنن الدارمی/ ہے، لیکن آخری ٹکڑے کے صحیح شواہد موجود ہیں جن میں سے بعض صحیحین میں ہیں)
وضاحت: ١ ؎: ترمذی کے نسخوں میں یہاں پر عبارت یوں ہے: «مع شرفه يكذب» جس کا مطلب یہ ہے کہ وکیع نے ان پر سخت جرح کی ہے، اور ان کی شرافت کے اعتراف کے ساتھ ان کے بارے میں یہ صراحت کردی ہے کہ وہ حدیث میں جھوٹ بولتے ہیں، اور یہ بالکل غلط اور وکیع کے قول کے برعکس ہے، التاریخ الکبیر للبخاری ٣/الترجمۃ ١٢١٨ اور تہذیب الکمال میں عبارت یوں ہے: «هو أشرف من أن يكذب» نیز حافظ ابن حجر نے تقریب میں لکھا ہے کہ وکیع سے یہ ثابت نہیں ہے کہ انہوں نے زیاد کی تکذیب کی ہے، ان کی عبارت یہ ہے: «صدوق ثبت في المغازي و في حديثه عن غير ابن إسحاق لين، ولم يثبت أن وكيعا کذبه، وله في البخاري موضع واحد متابعة» یعنی زیاد بن عبداللہ عامری بکائی کوفی فن مغازی و سیر میں صدوق اور ثقہ ہیں، اور محمد بن اسحاق صاحب المغازی کے سوا دوسرے رواۃ سے ان کی حدیث میں کمزوری ہے، وکیع سے ان کی تکذیب ثابت نہیں ہے، اور صحیح بخاری میں ان کا ذکر متابعت میں ایک بار آیا ہے۔ ( الفریوائی ) ٢ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ولیمہ دو دن تک تو درست ہے اور تیسرے دن اس کا اہتمام کرنا دکھاوا اور نمائش کا ذریعہ ہے اور بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ تیسرے دن کی ممانعت اس صورت میں ہے جب کھانے والے وہی لوگ ہوں لیکن اگر ہر روز نئے لوگ مدعو ہوں، تو کوئی حرج نہیں، امام بخاری جیسے محدثین کرام تو سات دن تک ولیمہ کے قائل ہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1915) // ضعيف الجامع الصغير (3616) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1097
Sayyidina IbnMas’ud (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “The meal on the first day is right (ful). The meal on the second day is sunnah, and the meal on the third day is ostentatious. So, if anyone makes that heard then Allah will make him heard. --------------------------------------------------------------------------------
Top