سنن الترمذی - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1118
حدیث نمبر: 1118
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ جَاءَتِ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلَاقِي، ‏‏‏‏‏‏فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ وَمَا مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ لَا حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالرُّمَيْصَاءِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ الْغُمَيْصَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا فَتَزَوَّجَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ فَطَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا لَا تَحِلُّ لِلزَّوْجِ الْأَوَّلِ إِذَا لَمْ يَكُنْ جَامَعَ الزَّوْجُ الْآخَرُ.
جو شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے اور اس کے بعد وہ عورت کسی اور سے شادی کرلے لیکن یہ شخص صحبت سے پہلے اسے طلاق دیدے۔
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رفاعہ قرظی کی بیوی نے رسول اللہ کے پاس آ کر کہا: میں رفاعہ کے نکاح میں تھی۔ انہوں نے مجھے طلاق دے دی اور میری طلاق طلاق بتہ ہوئی ہے۔ پھر میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کرلی، ان کے پاس صرف کپڑے کے پلو کے سوا کچھ نہیں ہے ١ ؎، آپ نے فرمایا: تو کیا تم رفاعہ کے پاس لوٹ جانا چاہتی ہو؟ ایسا نہیں ہوسکتا جب تک کہ تم ان (عبدالرحمٰن) کی لذت نہ چکھ لو اور وہ تمہاری لذت نہ چکھ لیں ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ام المؤمنین عائشہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں ابن عمر، انس، رمیصاء، یا غمیصاء اور ابوہریرہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ آدمی جب اپنی بیوی کو تین طلاق دیدے پھر وہ کسی اور سے شادی کرلے اور وہ دوسرا شخص دخول سے پہلے اسے طلاق دیدے تو اس کے لیے پہلے شوہر سے نکاح درست نہیں جب تک کہ دوسرے شوہر نے اس سے جماع نہ کرلیا ہو۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشہادات ٣ (٢٦٣٩)، صحیح مسلم/النکاح ١٧ (١٤٣٣)، سنن النسائی/النکاح ٤٣ (٣٢٨٥)، والطلاق ١٢ (٣٤٤٠)، ( تحفة الأشراف: ١٦٤٣٦)، مسند احمد ٦/٣٧)، سنن الدارمی/الطلاق ٤ (٢٣١٣) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الطلاق ٤ (٥٢٦)، و ٧ (٥٢٦٥)، و ٣٧ (٥٣١٧) واللباس ٦ ٥٧٩٢)، والأدب ٦٨ (٦٠٨٤)، صحیح مسلم/النکاح (المصدر المذکور)، سنن النسائی/الطلاق ٩ (٣٤٣٧)، و ١٠ (٢٤٣٨)، من غیر ہذا الوجہ۔
وضاحت: ١ ؎ یعنی انہیں جماع کی قدرت نہیں ہے۔ ٢ ؎ «حتیٰ تذوقی عسیلتہ ویذوق عسیلتک» سے کنایہ جماع کی طرف ہے اور جماع کو شہد سے تشبیہ دینے سے مقصود یہ ہے کہ جس طرح شہد کے استعمال سے لذت و حلاوت حاصل ہوتی ہے اسی طرح جماع سے بھی لذت و حلاوت حاصل ہوتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1934)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1118
Sayyidah Ayshah (RA) narrated: The wife of Rifa’ah Qurazi came to Allah’s Messenger and said, “I was married to Rifa’ah but he divorced me and made it an irrevocable divorce. So, I married Abdur Rahman ibn Zubayr, but he has not with him save the like of edges of the garment”. So, he asked, “Do you want to return to Rifa’ah? No, not until you taste his sweetness and he tastes your sweetness” [Ahmed 24153, Bukhari 2639. Muslim 1433, Ibn e Majah 1932] --------------------------------------------------------------------------------
Top