سنن الترمذی - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1126
حدیث نمبر: 1126
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا أَوِ الْعَمَّةُ عَلَى ابْنَةِ أَخِيهَا، ‏‏‏‏‏‏أَوِ الْمَرْأَةُ عَلَى خَالَتِهَا أَوِ الْخَالَةُ عَلَى بِنْتِ أُخْتِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تُنْكَحُ الصُّغْرَى عَلَى الْكُبْرَى وَلَا الْكُبْرَى عَلَى الصُّغْرَى . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمُ اخْتِلَافًا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ لَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا أَوْ خَالَتِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ نَكَحَ امْرَأَةً عَلَى عَمَّتِهَا أَوْ خَالَتِهَا أَوِ الْعَمَّةَ عَلَى بِنْتِ أَخِيهَا فَنِكَاحُ الْأُخْرَى مِنْهُمَا مَفْسُوخٌ، ‏‏‏‏‏‏وَبِهِ يَقُولُ:‏‏‏‏ عَامَّةُ أَهْلِ الْعِلْمِ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ أَدْرَكَ الشَّعْبِيُّ أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَى عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ صَحِيحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَرَوَى الشَّعْبِيُّ، عَنْ رَجُلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
پھوپھی اور بھتیجی، خالہ اور بھانجی ایک شخص کے نکاح میں جمع نہ ہوں
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے منع فرمایا کہ عورت سے نکاح کیا جائے جب کہ اس کی پھوپھی (پہلے سے) نکاح میں ہو یا پھوپھی سے نکاح کیا جائے جبکہ اس کی بھتیجی (پہلے سے) نکاح میں ہو یا بھانجی سے نکاح کیا جائے جب کہ اس کی خالہ (پہلے سے) نکاح میں ہو یا خالہ سے نکاح کیا جائے جب کہ اس کی بھانجی پہلے سے نکاح میں ہو۔ اور نہ نکاح کیا جائے کسی چھوٹی سے جب کہ اس کی بڑی نکاح میں ہو اور نہ بڑی سے نکاح کیا جائے جب کہ چھوٹی نکاح میں ہو ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابن عباس اور ابوہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ ہمیں ان کے درمیان اس بات میں کسی اختلاف کا علم نہیں کہ آدمی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ بیک وقت کسی عورت کو اس کی پھوپھی کے ساتھ یا اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں رکھے۔ اگر اس نے کسی عورت سے نکاح کرلیا جب کہ اس کی پھوپھی یا خالہ بھی اس کے نکاح میں ہو یا پھوپھی سے نکاح کرلیا جب کہ اس کی بھتیجی نکاح میں ہو تو ان میں سے جو نکاح بعد میں ہوا ہے، وہ فسخ ہوگا، یہی تمام اہل علم کا قول ہے، ٣- شعبی نے ابوہریرہ کو پایا ہے اور ان سے (براہ راست) روایت بھی کی ہے۔ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: صحیح ہے، ٤- شعبی نے ابوہریرہ سے ایک شخص کے واسطے سے بھی روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/النکاح ٢٧ تعلیقا عقب حدیث جابر (٥١٠٨)، صحیح مسلم/النکاح ٤ (٤٠٨/٣٩)، سنن ابی داود/ النکاح ١٣ (٢٠٦٥)، سنن النسائی/النکاح ٤٧ (٣٢٨٨) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/النکاح ٢٧ (٥١٠٩، ٥١١٠)، صحیح مسلم/النکاح ٤ (١٤٠٨)، سنن ابی داود/ النکاح ١٣ (٢٠٦٦)، سنن النسائی/النکاح ٤٧ (٣٢٩٠-٣٢٩٦)، و ٤٨ (٣٢٩٧)، سنن ابن ماجہ/النکاح ٣١ (١٩٢٩)، موطا امام مالک/النکاح ٨ (٢٠)، مسند احمد (٢/٤٢٦) من غیر ہذا الوجہ۔
وضاحت: ١ ؎: یعنی خالہ پھوپھی نکاح میں ہو تو اس کی بھانجی یا بھتیجی سے اور بھانجی یا بھتیجی نکاح میں ہو تو اس کی خالہ یا پھوپھی سے نکاح نہ کیا جائے، ہاں اگر ایک مرجائے یا اس کو طلاق دیدے تو دوسری سے شادی کرسکتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (6 / 289 - 290)، صحيح أبي داود (1802)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1126
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger forbade that a woman should be married to the same man who had married her paternal aunt, or a paternal aunt to a man who had married her brother’s daughter; or a woman to the same man who had married her maternal aunt, or a maternal aunt to a man who had married her sister’s daughter. Neither must a younger sister be married to the man who is married to her elder sister nor an elder sister to one who is married to her younger sister [Bukhari 5108, Abu Dawud 2065, Nisai 32931 --------------------------------------------------------------------------------
Top