سنن الترمذی - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1137
حدیث نمبر: 1137
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا نَعْزِلُ وَالْقُرْآنُ يَنْزِلُ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ فِي الْعَزْلِ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ:‏‏‏‏ تُسْتَأْمَرُ الْحُرَّةُ فِي الْعَزْلِ وَلَا تُسْتَأْمَرُ الْأَمَةُ.
عزل کے بارے میں
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم عزل کرتے تھے اور قرآن اتر رہا تھا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- جابر ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- یہ حدیث اور بھی کئی طرق سے ان سے مروی ہے، ٣- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کی ایک جماعت نے عزل کی اجازت دی ہے۔ مالک بن انس کا قول ہے کہ آزاد عورت سے عزل کی اجازت لی جائے گی اور لونڈی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/النکاح ٩٦ (٥٢٠٨، ٥٢٠٩)، صحیح مسلم/النکاح ٢٢ (١٤٤٠)، سنن ابن ماجہ/النکاح ٣٠ (١٩٢٧)، ( تحفة الأشراف: ٢٤٦٨) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/النکاح ٩٦ (٥٢٠٧)، صحیح مسلم/النکاح (المصدر المذکور) من غیر ہذا الوجہ۔
وضاحت: ١ ؎: یعنی اگر عزل منع ہوتا تو اللہ تعالیٰ قرآن میں اس کی ممانعت نازل کردیتا، البتہ آزاد عورت سے اس کی اجازت کے بغیر عزل درست نہیں ہے، جیسا کہ امام مالک نے کہا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1927)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1137
Sayyidina Jabir (RA) aid, “During the period the Quran was revealed, we used to practice azi”. (He meant that the Prophet ﷺ did not forbid them to do so) [Ahmed 14322, Bukhari 5208, Muslim 1440, Ibn e Majah 1927]
Top