سنن الترمذی - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1138
حدیث نمبر: 1138
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَقُتَيْبَةُ، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ:‏‏‏‏ ذُكِرَ الْعَزْلُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لِمَ يَفْعَلُ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ زَادَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي حَدِيثِهِ وَلَمْ يَقُلْ:‏‏‏‏ لَا يَفْعَلْ ذَاكَ أَحَدُكُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا فِي حَدِيثِهِمَا:‏‏‏‏ فَإِنَّهَا لَيْسَتْ نَفْسٌ مَخْلُوقَةٌ إِلَّا اللَّهُ خَالِقُهَا. قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ كَرِهَ الْعَزْلَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ.
عزل کی کراہت
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے پاس عزل کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: تم میں سے کوئی ایسا کیوں کرتا ہے؟ ۔ ابن ابی عمر نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے: اور آپ نے یہ نہیں کہا کہ تم میں سے کوئی ایسا نہ کرے ، اور ان دونوں نے اپنی حدیث میں یہ بھی کہا ہے کہ جس جان کو بھی اللہ کو پیدا کرنا ہے وہ اسے پیدا کر کے ہی رہے گا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابو سعید خدری ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- یہ اس کے علاوہ اور بھی طرق سے ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے، ٣- اس باب میں جابر ؓ سے بھی روایت ہے، ٤- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کی ایک جماعت نے عزل کو مکروہ قرار دیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/التوحید ١٨ (تعلیقا عقب الحدیث رقم: ٧٤٠٩)، صحیح مسلم/النکاح ٢٢ (١٤٣٨)، سنن ابی داود/ النکاح ٤٩ (٢١٧٠) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/البیوع ١٠٩ (٢٢٢٩)، و العتق ١٣ (٢٥٤٢)، والمغازي ٣٢ (٤١٣٨)، والنکاح ٩٦ (٥٢١٠)، و القدر ٦ (٦٦٠٣)، والتوحید ١٨ (٧٤٠٩)، صحیح مسلم/النکاح (المصدر المذکور)، موطا امام مالک/الطلاق ٣٤ (٩٥)، مسند احمد (٣/٢٢، ٢٦، ٤٧، ٤٩، ٥١، ٥٣، ٥٩، ٨٦)، سنن الدارمی/النکاح ٣٦ (٢٢٦٩) من غیر ہذا الوجہ وبعضہم بتغیر یسیر في السیاق۔
وضاحت: ١ ؎: عزل کے جواز اور عدم جواز کی بابت حتمی بات یہ ہے کہ یہ ہے تو جائز مگر نامناسب کام ہے، خصوصا جب عزل کے باوجود کبھی نطفہ رحم کے اندر چلا ہی جاتا ہے، اور حمل ٹھہر جاتا ہے۔ تو کیوں خواہ مخواہ یہ عمل کیا جائے۔ «واللہ اعلم»
قال الشيخ الألباني: صحيح الآداب (54 - 55)، صحيح أبي داود (1886)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1138
Sayyidina Abu Sa’eed (RA) reported that azl (coitus interruptus) was mentioed before Allah’s Messenger ﷺ . He asked, ‘Why does one of you do it?” Ibn Umar (RA) added in his version that the Prophet ﷺ did not say, “Let not any of you do it,” and their hadith continues. The Prophet ﷺ said, “There is no creation but that Allah is its Creator”. (which is to be created will come into existence). [Bukhari 7409, Muslim 1438, Abu Dawud 1141]
Top