سنن الترمذی - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1143
حدیث نمبر: 1143
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ رَدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَتَهُ زَيْنَبَ عَلَى أَبِي الْعَاصِي بْنِ الرَّبِيعِ، ‏‏‏‏‏‏بَعْدَ سِتِّ سِنِينَ بِالنِّكَاحِ الْأَوَّلِ وَلَمْ يُحْدِثْ نِكَاحًا. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ بِإِسْنَادِهِ بَأْسٌ وَلَكِنْ لَا نَعْرِفُ وَجْهَ هَذَا الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَعَلَّهُ قَدْ جَاءَ هَذَا مِنْ قِبَلِ دَاوُدَ بْنِ حُصَيْنٍ، ‏‏‏‏‏‏مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
مشرک میاں بیوی میں سے ایک مسلمان ہوجائے تو؟
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے اپنی بیٹی زینب کو ابوالعاص بن ربیع ؓ کے پاس چھ سال بعد ١ ؎ پہلے نکاح ہی پر واپس بھیج دیا اور پھر سے نکاح نہیں کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس حدیث کی سند میں کوئی اشکال نہیں ہے، لیکن ہم اس حدیث میں نقد کی وجہ نہیں جانتے ہیں۔ شاید یہ چیز داود بن حصین کی جانب سے ان کے حفظ کی طرف سے آئی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطلاق ٢٤ (٢٢٤٠)، سنن ابن ماجہ/النکاح ٦٠ (٢٠٠٩)، ( تحفة الأشراف: ٦٠٧٣) (صحیح) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ داود کی روایت عکرمہ سے متکلم فیہ ہے)
وضاحت: ١ ؎: احمد، ابوداؤد اور ابن ماجہ کی ایک روایت میں ہے کہ آپ نے دو سال بعد انہیں واپس کیا، اور ایک روایت میں ہے تین سال کے بعد، حافظ ابن حجر نے ان روایات میں تطبیق اس طرح سے دی ہے کہ چھ سال سے مراد زینب کی ہجرت اور ابوالعاص بن ربیع ؓ کے اسلام لانے کے درمیان کا واقعہ ہے، اور دو اور تین سے مراد آیت کریمہ «لاهن حل لهم» کے نازل ہونے اور ابوالعاص بن ربیع ؓ کے اسلام لانے کے درمیان کی مدت ہے جو دو سال اور چند مہینوں پر مشتمل۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2009)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1143
Ibn Abbas (RA) narrated: The Prophet ﷺ returned his daughter Zaynab to Abu Aas ibn Rabi’ after six years against the first marriage and did not renew the marriage.
Top