سنن الترمذی - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 1925
حدیث نمبر: 1925
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:‏‏‏‏ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
نصیحت کے بارے میں
جریر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے نماز قائم کرنے، زکاۃ دینے اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإیمان ٤٢ (٥٧)، والمواقیت ٣ (٥٢٤)، والزکاة ٢ (١٤٠١)، والبیوع ٥٨ (٢١٥٧)، والشروط ١ (٢٧١٤، ٢٧١٥)، والأحکام ٤٣ (٧٢٠٤)، صحیح مسلم/الإیمان ٢٣ (٥٦)، سنن النسائی/البیعة ٦ (٤١٦١)، و ١٦ (٤١٧٩)، و ١٧ (٤١٨٢)، و ٢٤ (٤١٩٤) (تحفة الأشراف: ٣٢٢٦)، و مسند احمد (٤/٣٥٨، ٣٦١، ٣٦٤، ٣٦٥)، وسنن الدارمی/البیوع ٩ (٢٥٨٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مالی اور بدنی عبادتوں میں نماز اور زکاۃ سب سے اصل ہیں، نیز «لا إلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ» کی شہادت و اعتراف کے بعد ارکان اسلام میں یہ دونوں (زکاۃ و صلاۃ) سب سے اہم ہیں اسی لیے ان کا تذکرہ خصوصیت کے ساتھ کیا گیا ہے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خیر خواہی عام وخاص سب کے لیے ہے، طبرانی میں ہے کہ جریر ؓ نے اپنے غلام کو تین سو درہم کا ایک گھوڑا خریدنے کا حکم دیا، غلام گھوڑے کے ساتھ گھوڑے کے مالک کو بھی لے آیا، جریر ؓ نے کہا کہ تمہارا گھوڑا تین سو درہم سے زیادہ قیمت کا ہے، کیا اسے چار سو میں بیچو گے؟ وہ راضی ہوگیا، پھر آپ نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ قیمت کا ہے کیا پانچ سو درہم میں فروخت کرو گے، چناچہ وہ راضی ہوگیا، پھر اسی طرح اس کی قیمت بڑھاتے رہے یہاں تک کہ اسے آٹھ سو درہم میں خریدا، اس سلسلہ میں ان سے عرض کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ پر ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کی بیعت کی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1925
Sayyidina Jarir ibn Abdullah(RA) reported that he pledged allegiance to the Prophet ﷺ to establish salah, pay zakah and to give nasihah to all Muslims. [Muslim 55]
Top