سنن الترمذی - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 1931
حدیث نمبر: 1931
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ مَرْزُوقٍ أَبِي بَكْرٍ التَّيْمِيِّ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ رَدَّ عَنْ عِرْضِ أَخِيهِ، ‏‏‏‏‏‏رَدَّ اللَّهُ عَنْ وَجْهِهِ النَّارَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
مسلمان سے مصیبت دور کرنا
ابو الدرداء ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: جو شخص اپنے بھائی کی عزت (اس کی غیر موجودگی میں) بچائے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے کو جہنم سے بچائے گا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن ہے، ٢ - اس باب میں اسماء بنت یزید ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٠٩٩٥) (وانظر حم: ٦/٤٤٩، ٤٥٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بعض احادیث میں «عن عرض أخيه» کے بعد «بالغيب» کا اضافہ ہے، مفہوم یہ ہے کہ جو اپنے مسلمان بھائی کی غیر موجودگی میں اس کا دفاع کرے اور اس کی عزت و آبرو کی حفاظت کرے اس کی بڑی فضیلت ہے، اور اس کا بڑا مقام ہے، اس سے بڑی فضیلت اور کیا ہوسکتی ہے کہ رب العالمین اسے جہنم کی آگ سے قیامت کے دن محفوظ رکھے گا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (431)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1931
Sayyidina Abu Darda (RA) reported that the Prophet ﷺ said, “If anyone removes blame) from the honour of his brother then Allah will remove from his face the fire on the day of resurrection. [Ahmed 27130] --------------------------------------------------------------------------------
Top