سنن الترمذی - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 1934
حدیث نمبر: 1934
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ:‏‏‏‏ قِيلَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَا الْغِيبَةُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ إِنْ كَانَ فِيهِ مَا تَقُولُ فَقَدِ اغْتَبْتَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ مَا تَقُولُ فَقَدْ بَهَتَّهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
غیبت
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ کسی نے کہا: اللہ کے رسول! غیبت کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: اس انداز سے اپنے بھائی کا تمہارا ذکر کرنا جسے وہ ناپسند کرے ، اس نے کہا: آپ کا کیا خیال ہے اگر وہ چیز اس میں موجود ہو جسے میں بیان کر رہا ہوں؟ آپ نے فرمایا: جو تم بیان کر رہے ہو اگر وہ اس میں موجود ہے تو تم نے اس کی غیبت (چغلی) کی، اور جو تم بیان کر رہے ہو اگر وہ اس میں موجود نہیں ہے تو تم نے اس پر تہمت باندھی ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں ابوبرزہ، ابن عمر اور عبداللہ بن عمرو ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/البر والصلة ٢٠ (٢٥٨٩)، سنن ابی داود/ الأدب ٤٠ (٤٨٧٤) (تحفة الأشراف: ١٤٠٥٤)، و مسند احمد (٢/٢٣٠، ٤٥٨)، سنن الدارمی/الرقاق ٦ (٢٧٥٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: غیبت (چغلی) حرام اور کبیرہ گناہ ہے، قرآن کریم میں اسے مردہ بھائی کے گوشت کھانے سے تشبیہ دی گئی ہے، اس حدیث میں بھی اس کی قباحت بیان ہوئی، اور قباحت کی وجہ یہ ہے کہ غیبت کرنے والا اپنے بھائی کی غیر موجودگی میں اس کی عزت و ناموس پر حملہ کرتا ہے، اور اس کی دل آزاری کا باعث بنتا ہے، غیبت یہ ہے کہ کسی آدمی کا تذکرہ اس طور پر کیا جائے کہ جو اسے ناپسند ہو، یہ تذکرہ الفاظ میں ہو، یا اشارہ و کنایہ میں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (426)، نقد الکتانی (36)، الصحيحة (2667)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1934
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that someone asked Allah’s Messenger ﷺ . ‘“What is backbiting?” He said, “It is your remembrance of your brother in a way that he does not like.” He asked, “What, if that fault I mention is found in him?” He said, “If what you say is found in him then that is backbiting. But, if what you say is not found in him then that is reviling him.” [Ahmed 3308, Abu Dawud 4874, Muslim 2589] --------------------------------------------------------------------------------
Top