سنن الترمذی - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 1959
حدیث نمبر: 1959
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَطَاءٍ، عَنْعَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا حَدَّثَ الرَّجُلُ الْحَدِيثَ ثُمَّ الْتَفَتَ فَهِيَ أَمَانَةٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ.
مجالس امانت کے ساتھ ہیں۔
جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: جب کوئی آدمی تم سے کوئی بات بیان کرے پھر (اسے راز میں رکھنے کے لیے) دائیں بائیں مڑ کر دیکھے تو وہ بات تمہارے پاس امانت ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن ہے، ٢ - ہم اسے صرف ابن ابی ذئب کی روایت سے جانتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأدب ١٣٧ (٤٨٦٨) (تحفة الأشراف: ٢٣٨٤)، و مسند احمد (٣/٣٨٠) (حسن )
وضاحت: ١ ؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ کوئی شخص تم سے کوئی بات کہے اور کہتے ہوئے مڑ کر دائیں بائیں دیکھے تو اس کا مقصد یہ ہے کہ یہ راز کی بات ہے جو صرف تم سے ہو رہی ہے کسی دوسرے کو اس کی خبر نہ ہو لہٰذا سننے والے کی امانت داری میں سے ہے کہ وہ اسے راز رکھے کیونکہ یہ مجلس کے آداب میں سے ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1089)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1959
Sayyidina Jabir ibn Abdullah reported that the Prophet ﷺ said, “When a man narrates something and goes away then that is a trust with you.” [Abu Dawud 4868]
Top