سنن الترمذی - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 1989
حدیث نمبر: 1989
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَضَّاحِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ أَنْ كَانَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُخَالِطُنَا حَتَّى إِنْ كَانَ لَيَقُولُ لِأَخٍ لِي صَغِيرٍ:‏‏‏‏ يَا أَبَا عُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ .
مزاح کے بارے میں
انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ہمارے گھر والوں کے ساتھ اس قدر مل جل کر رہتے تھے کہ ہمارے چھوٹے بھائی سے فرماتے: ابوعمیر! نغیر کا کیا ہوا؟ ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم ٣٣٣ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: نغیر گوریا کی مانند ایک چڑیا ہے جس کی چونچ لال ہوتی ہے، ابوعمیر نے اس چڑیا کو پال رکھا تھا اور اس سے بہت پیار کرتے تھے، جب وہ مرگئی تو نبی اکرم تسلی مزاح کے طور پر ان سے پوچھتے تھے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح وقد مضی (333)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1989
Sayyidina Anas (RA) narrated: Allah’s Messenger used to mix with us with familiarity. He would say to my younger brother, “O Abu Umayr! What does Nughayr do?’ [Bukhari 6129]
Top