سنن الترمذی - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 1991
حدیث نمبر: 1991
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا اسْتَحْمَل رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي حَامِلُكَ عَلَى وَلَدِ النَّاقَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ النَّاقَةِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَهَلْ تَلِدُ الْإِبِلَ إِلَّا النُّوقُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
مزاح کے بارے میں
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ سے سواری کی درخواست کی، آپ نے فرمایا: میں تمہیں سواری کے لیے اونٹنی کا بچہ دوں گا ، اس آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اونٹنی کا بچہ کیا کروں گا؟ رسول اللہ نے فرمایا: بھلا اونٹ کو اونٹنی کے سوا کوئی اور بھی جنتی ہے؟ ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأدب ٩٢ (٤٩٩٨) (تحفة الأشراف: ٦٥٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اونٹ اونٹنی کا بچہ ہی تو ہے، ایسے ہی آپ نے ایک موقع پر فرمایا تھا: «لا تدخل الجنة عجوز» یعنی بوڑھیا جنت میں نہیں جائیں گی، جس کا مطلب یہ تھا کہ جنت میں داخل ہوتے وقت ہر عورت نوجوان ہوگی، اسی طرح نبی اکرم کے اس فرمان: «إني حاملک علی ولد الناقة» کا بھی حال ہے، مفہوم یہ ہے کہ اگر کہنے والے کی بات پر غور کرلیا جائے تو پھر سوال کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشکاة (4886)، مختصر الشمائل (203)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1991
Sayyidina Anas (RA) reported that a man requested Allah’s Messenger ﷺ for a riding beast. He said, “I will give you the young of a she-camel to ride.” He said, “O Messenger of Allah, what shall I do with the young of a she-camel. Allah’s Messenger ﷺ said, “Does any other than a she-camel give birth to a camel?” [Abu Dawud 4998] --------------------------------------------------------------------------------
Top