سنن الترمذی - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 2017
حدیث نمبر: 2017
حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ مَا غِرْتُ عَلَى أَحَدٍ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ وَمَا بِي أَنْ أَكُونَ أَدْرَكْتُهَا، ‏‏‏‏‏‏وَمَا ذَاكَ إِلَّا لِكَثْرَةِ ذِكْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَ لَيَذْبَحُ الشَّاةَ فَيَتَتَبَّعُ بِهَا صَدَائِقَ خَدِيجَةَ فَيُهْدِيهَا لَهُنَّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
حسن وفا
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم کی بیویوں میں سے کسی پر میں اس طرح غیرت نہیں کھاتی تھی جس طرح خدیجہ پر غیرت کھاتی تھی جب کہ میں نے ان کا زمانہ بھی نہیں پایا تھا، اس غیرت کی کوئی وجہ نہیں تھی سوائے اس کے کہ آپ ان کو بہت یاد کرتے تھے، اور اگر آپ بکری ذبح کرتے تو ان کی سہیلیوں کو ڈھونڈتے اور گوشت ہدیہ بھیجتے تھے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/مناقب الأنصار ٢٠ (٣٨١٦، ٣٨١٧)، والنکاح ١٠٨ (٥٢٢٩)، والأدب ٢٣ (٦٠٠٤)، والتوحید ٣٢ (٧٤٨٤)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ١٢ (٢٤٣٥)، سنن ابن ماجہ/النکاح ٥٦ (١٩٩٧) (تحفة الأشراف: ١٦٨٧)، و مسند احمد (٦/٥٨، ٢٠٢، ٢٧٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جب سہیلیوں کے ساتھ آپ کا برتاؤ اتنا اچھا تھا تو خود خدیجہ ؓ کے ساتھ کیسا ہوگا؟ نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ بیوی کی سہیلیوں کے ساتھ حسن سلوک کرتے رہنا چاہیئے، جیسے کہ باپ کے بارے میں حکم آیا ہے کہ باپ کے دوستوں کے ساتھ آدمی اچھا برتاؤ کرے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2017
Sayyidah Aisha (RA) narrated: I never envied any of the wives of the Prophet ﷺ as I envied Khadijah (RA). What would have happened to me if I had found her times! This, because of the much mention of her by Allah’s Messenger. If he ever slaughtered a sheep, he would find out a friend of Khadijah and present (some of) it to her. [Bukhari 3816, Muslim 2435]
Top