سنن الترمذی - وترکا بیان - حدیث نمبر 471
حدیث نمبر: 471
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مُوسَى الْمَرَئِيِّ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْوِتْرِ رَكْعَتَيْنِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَقَدْ رُوِيَ نَحْوُ هَذَا عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَائِشَةَ وَغَيْرِ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ایک رات میں دو وتر نہیں ہیں
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم وتر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ابوامامہ، عائشہ ؓ اور دیگر کئی لوگوں سے بھی نبی اکرم سے اسی طرح مروی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٢٥ ( ١١٩٥)، ( تحفة الأشراف: ١٨٢٥٥) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: نووی کے بقول نبی اکرم کا وتر کے بعد دو رکعتیں پڑھنا بیان جواز کے لیے تھا، آپ ہمیشہ ایسا نہیں کرتے تھے، نہ کرسکتے تھے کہ آپ نے خود فرمایا تھا: وتر کو رات کی نماز ( تہجد ) میں سب سے اخیر میں کر دو تو آپ خود اس کی خلاف ورزی کیسے کرسکتے تھے، یا پھر یہ مانیے کہ یہ آپ کے ساتھ خاص تھا، اور شاید یہی وجہ ہے کہ امت کے علماء میں اس پر تعامل نہیں پایا گیا۔ واللہ اعلم۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1195)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 471
Sayyidah Umm Salamah (RA) said that the Prophet ﷺ prayed two raka’ah after the witr.
Top