سنن الترمذی - وصیتوں کے متعلق ابواب - حدیث نمبر 2117
حدیث نمبر: 2117
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَهُوَ جَدُّ هَذَا النَّضْرِ، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ بْنُ جَابِرٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ وَالْمَرْأَةُ بِطَاعَةِ اللَّهِ سِتِّينَ سَنَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَحْضُرُهُمَا الْمَوْتُ فَيُضَارَّانِ فِي الْوَصِيَّةِ فَتَجِبُ لَهُمَا النَّارُ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَرَأَ عَلَيَّ أَبُو هُرَيْرَةَ:‏‏‏‏ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَارٍّ وَصِيَّةً مِنَ اللَّهِ إِلَى قَوْلِهِ وَذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ سورة النساء آية 12 ـ 13، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الَّذِي رَوَى عَنْ الْأَشْعَثِ بْنِ جَابِرٍ هُوَ جَدُّ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيِّ.
تہائی مال کی وصیت
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: مرد اور عورت ساٹھ سال تک اللہ کی اطاعت کرتے ہیں پھر ان کی موت کا وقت آتا ہے اور وہ وصیت کرنے میں (ورثاء کو) نقصان پہنچاتے ہیں ١ ؎، جس کی وجہ سے ان دونوں کے لیے جہنم واجب ہوجاتی ہے ، پھر ابوہریرہ نے «من بعد وصية يوصی بها أو دين غير مضار وصية من الله» سے «ذلک الفوز العظيم» ٢ ؎ تک آیت پڑھی ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ٢ - نصر بن علی جنہوں نے اشعث بن جابر سے روایت کی ہے وہ نصر بن علی جہضمی کے دادا ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الوصایا ٣ (٢٨٦٧)، سنن ابن ماجہ/الوصایا ٣ (٢٧٣٤) (تحفة الأشراف: ١٣٤٩٥) (ضعیف) (سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں )
وضاحت: ١ ؎: نقصان پہنچانے کی صورت یہ ہے کہ تہائی مال سے زیادہ کی وصیت کردی یا ورثاء میں سے کسی ایک کو سارا مال ہبہ کردیا یا وصیت سے پہلے وہ جھوٹ کا سہارا لے کر اپنے اوپر دوسروں کا قرض ثابت کرے، ظاہر ہے ان تمام صورتوں میں ورثاء نقصان سے دوچار ہوں گے، اس لیے اس کی سزا بھی سخت ہے۔ ٢ ؎: اس وصیت کے بعد جو تم کر گئے ہو اور قرض کی ادائیگی کے بعد جب کہ اوروں کا نقصان نہ کیا گیا ہو یہ مقرر کیا ہوا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، اور اللہ تعالیٰ دانا ہے بردبار ہے، یہ حدیں اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی ہیں اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا اسے اللہ جنتوں میں لے جائے گا، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے (النساء: ١٢ -١٣)۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2704) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (591)، المشکاة (3075)، ضعيف الجامع الصغير (1457)، ضعيف أبي داود (614 / 2867) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2117
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “Indeed the man and woman perform deeds in obedience to Allah for sixty years. Then death is nearer to them and they err in making the will so that the fire necessarily becomes their destination.” Then Abu Hurairah (RA) recited to the sub narrator this verse:" After (paying) bequest that is a mighty triumph." (4:11-13) [Abu Dawud 2867, Ibn Majah 2704] --------------------------------------------------------------------------------
Top