سنن الترمذی - وصیتوں کے متعلق ابواب - حدیث نمبر 2119
حدیث نمبر: 2119
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لِابْنِ أَبِي أَوْفَى:‏‏‏‏ أَوْصَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ كَيْفَ كُتِبَتِ الْوَصِيَّةُ وَكَيْفَ أَمَرَ النَّاسَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ.
رسول اللہ ﷺ نے وصیت نہیں کی
طلحہ بن مصرف کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے پوچھا: کیا رسول اللہ نے وصیت کی تھی؟ انہوں نے کہا: نہیں ١ ؎ میں نے پوچھا: پھر وصیت کیسے لکھی گئی اور آپ نے لوگوں کو کس چیز کا حکم دیا؟ ابن ابی اوفی نے کہا: آپ نے کتاب اللہ پر عمل پیرا ہونے کی وصیت کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف مالک بن مغول کی روایت سے جانتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوصایا ١ (٢٧١٠)، والمغازي ٨٣ (٤٤٦٠)، وفضائل القرآن ١٨ (٥٠٢٢)، صحیح مسلم/الوصایا ٥ (١٦٣٤)، سنن ابن ماجہ/الوصایا ٢ (٣٦٥٠)، سنن ابن ماجہ/الوصایا ١ (٢٦٩٦)، (تحفة الأشراف: ٥١٧٠)، و مسند احمد (٤/٣٥٤، ٣٥٥، ٣٨١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ابن ابی اوفی ؓ نے یہ سمجھا کہ یہ سوال کسی خاص وصیت کے تعلق سے ہے اسی لیے نفی میں جواب دیا، اس سے مطلق وصیت کی نفی مقصود نہیں ہے، بلکہ اس نفی کا تعلق مالی وصیت یا علی ؓ سے متعلق کسی مخصوص وصیت سے ہے، ورنہ آپ نے وصیت کی جیسا کہ خود ابن ابی اوفی نے بیان کیا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2696)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2119
Talhah ibn Musarrif narrated I asked Ibn Abu Awfa whether Allah’s Messenger ﷺ had drawn a will. He said, “No.” I asked, “How then is a will drafted? And how did he command people (to this)?” He said, “He gave instruction to abide by Allah’s Book.” [Bukhari 2740, Muslim 1634] --------------------------------------------------------------------------------
Top