سنن الترمذی - کھانے کا بیان - حدیث نمبر 1818
حدیث نمبر: 1818
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ الْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ وَالْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏وَجَهْجَاهٍ الْغِفَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَمَيْمُونَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
مومن ایک آنت میں کھاتا ہے
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: کافر سات آنت میں کھاتا ہے اور مومن ایک آنت میں کھاتا ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں ابوہریرہ، ابوسعید، ابو بصرہ غفاری، ابوموسیٰ، جہجاہ غفاری، میمونہ اور عبداللہ بن عمرو ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأطعمة ١٢ (٥٣٩٣-٥٣٩٥)، صحیح مسلم/الأشربة ٣٤ (٢٠٦٠)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٣ (٣٢٥٧)، (تحفة الأشراف: ٨١٥٦)، و مسند احمد (٢/٢١، ٤٣، ٧٤، ١٤٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: علماء نے اس کی مختلف توجیہیں کی ہیں: ( ١ ) مومن اللہ کا نام لے کر کھانا شروع کرتا ہے، اسی لیے کھانے کی مقدار اگر کم ہے تب بھی اسے آسودگی ہوجاتی ہے، اور کافر چونکہ اللہ کا نام لیے بغیر کھاتا ہے اس لیے اسے آسودگی نہیں ہوتی، خواہ کھانے کی مقدار زیادہ ہو یا کم۔ ( ٢ ) مومن دنیاوی حرص طمع سے اپنے آپ کو دور رکھتا ہے، اسی لیے کم کھاتا ہے، جب کہ کافر حصول دنیا کا حریص ہوتا ہے اسی لیے زیادہ کھاتا ہے، ( ٣ ) مومن آخرت کے خوف سے سرشار رہتا ہے اسی لیے وہ کم کھا کر بھی آسودہ ہوجاتا ہے، جب کہ کافر آخرت سے بےنیاز ہو کر زندگی گزارتا ہے، اسی لیے وہ بےنیاز ہو کر کھاتا ہے، پھر بھی آسودہ نہیں ہوتا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3257)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1818
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that the Prophet ﷺ said, “The disbeliever eats in seven intestines while the believer eats in one intestine.’ [Muslim 2060, Bukhari 5393]
Top