صحيح البخاری
باب: خواب کی تعبیر کا بیان
قیدیوں، مفسدوں اور مشرکوں کے خواب دیکھنے کا بیان اس لئے کہ اللہ نے فرمایا کہ حضرت یوسف کے ساتھ دو غلام بھی جیل خانہ میں داخل ہوئے ایک نے کہا کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں شراب نچوڑ رہا ہوں اور دوسرے نے کہا کہ میں اپنے آپ کو اس طرح دیکھتا ہوں کہ اپنے سر پر روٹیاں لئے جاتاہوں اور پرندے اس سے کھاتے ہیں، ہم کو اس کی تعبیر بتائیں۔ آپ ہم کو نیک معلوم ہوتے ہیں یوسف نے فرمایا کہ جو کھانا تمہارے پاس آتا ہے جسے تم کھاتے ہو میں اس کے آنے سے پہلے تم کو اس کی حقیقت بتادوں گا اور یہ بتادینا اس علم کی بدولت ہے جو میرے رب نے دیا ہے، میں نے ان کی ملت چھوڑ دی جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتے اور وہ آخرت کے بھی منکر ہیں، اور میں اپنے باپ دادا کی ملت کا تابع ہوں، ابراہیم، اسحق، اور یعقوب کا، ہم کو زیبا نہیں کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک کریں یہ ہم پر اور لوگوں پر خدا کا ایک فضل ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے، اے قید خانہ کے رفیقو، کیا متفرق معبود اچھے ہیں یا ایک معبود برحق جو سب سے زبردست ہے وہ اچھا ہے تم لوگ تو خدا کو چھوڑ کر صرف چند بے حقیقت ناموں کی عبادت کرتے ہو، جن کو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے ٹھہرا لیا، خدا نے تو ان کی کوئی دلیل نہیں بھیجی، حکم خدا کا ہی ہے، اس نے یہ حکم دیا کہ بجز اس کے اور کسی کی عبادت نہ کریں یہی سیدھا راستہ ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے، اے قید خانہ کے رفیقو، تم سے ایک تو اپنے آقا کو شراب پلائے گا اور دوسرا سولی دیا جائے گا اور اس کے سر کو پرندے کھائیں گے جس بارے میں تم پوچھتے تھے وہ اسی طرح مقدر ہوچکا اور جس شخص پر رہائی کا گمان تھا اس سے حضرت یوسف نے فرمایا کہ اپنے آقا سے میرا تذکرہ کرنا پھر اس کو اپنے آقا سے تذکرہ کرنا شیطان نے بھلادیا، تو قید خانہ میں اور بھی چند سال رہنا ہوا اور بادشاہ نے کہا کہ میں دیکھتا ہوں کہ سات گائیں فربہ ہیں جو سات لاغر گائیں کھا گئیں، اور سات بالیں سبز ہیں اور ان کے علاوہ سات بالیں اور جو خشک ہیں اے دربار والو، اگر تم تعبیر دے سکتے ہو تو میرے اس خواب کے بارے میں مجھے بتلاؤ، وہ کہنے لگے یوں ہی پریشان کن خیالات ہیں اور ہم لوگ خوابوں کی تعبیر کا علم بھی نہیں رکھتے، ان دو قیدیوں میں سے جو رہا ہوگیا تھا اس نے کہا کہ اور مدت کے بعد اس کو خیال آیا میں اس کی تعبیر کی خبر لائے دیتاہوں، آپ لوگ مجھ کو ذرا جانے کی اجازت دیں، اے یوسف اے صدق مجسم، آپ ہم کو اس کو جواب دیں کہ سات گائیں موٹی ہیں ان کو سات گائیں دبلی کھاگئیں اور سات بالیں ہری ہیں اور اس کے علاوہ خشک بھی ہیں تاکہ میں لوگوں کے پاس جاؤں، ان کو بھی معلوم ہوجائے، آپ نے فرمایا کہ تم سات سال متواتر غلہ بونا، پھر جو فصل کاٹو اس کے بالوں میں رہنے دینا، ہاں مگر تھوڑا سا جو تمہارے کھانوں میں آئے پھر اس کے بعد سات برس ایسے سخت آئیں گے جو کہ ذخیرہ کو کھاجائینگے جس کو تم نے برسوں کے واسطے جمع کرکے رکھا ہوگا مگر تھوڑا ساجو تم رکھ چھوڑو گے پھر اس کے بعد ایک برس آئے گا جس میں لوگوں کے لئے خوب بارش ہوگی، آخری آیت تک اور اد کر افتعال سے ہے، ذکر سے ماخوذ ہے اور امتة سے مراد قرن ہے اور بعض نے امہ پڑھا ہے معنی نسیان اور ابن عباس نے کہا ،، یعصرون الاعناب والدھن، انگور نچوڑتے اور تیل نکالتے تھے، اور تحصنون، کے معنی ہے تم حفاظت کرتے ہو،
6992
Top