آسان قرآن - مفتی محمد تقی عثمانی
سورۃ الطلاق - تعارف
تعارف
تعارف سورة الطلاق پچھلی دو سورتوں میں مسلمانوں کو یہ تنبیہ فرمائی گئی تھی کہ وہ اپنے بچوں کی محبت میں گرفتار ہو کر اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل نہ ہوں، اب اس سورت اور اگلی سورت میں میاں بیوی کے تعلقات سے متعلق کچھ ضروری احکام بیان فرمائے گئے ہیں، ازدواجی تعلقات کے مسائل میں طلاق ایک ایسا مسئلہ ہے جس میں عملاً بہت افراط وتفریط پائی جاتی ہے، چنانچہ قرآن کریم نے اس کے بارے میں متوازن طرز عمل اختیار کرنے کے لئے طلاق کے کچھ احکام سورة بقرۃ : ٢٢٦ تا ٢٣٠ میں بیان فرمائے ہیں، اب اس سورت میں طلاق کے وہ احکام بیان فرمائے گئے ہیں جو وہاں بیان نہیں ہوئے تھے، چنانچہ بتایا گیا ہے کہ اگر طلاق دینی ہو تو اس کے لئے صحیح وقت اور صحیح طریقہ کیا ہے، نیز جن عورتوں کو حیض نہ آتا ہو اس کی عدت کتنی ہوگی، عدت کے دوران ان کے سابق شوہروں کو ان کا خرچ کس معیار پر اور کب اٹھانا ہوگا، اگر اولاد ہوچکی ہو تو اس کو دودھ پلانے کی ذمہ داری کس پر ہوگی، اس قسم کے احکام بیان فرماتے ہوئے بار بار اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ہر مرد اور عورت کو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے اپنے فرائض ادا کرنے چاہئیں، کیونکہ میاں بیوی کا تعلق ایسا ہے کہ ان کی ہر شکایت کا علاج عدالتوں سے نہیں مل سکتا، ایک متوازن خاندانی نظام اس وقت تک قائم نہیں ہوسکتا جب تک ہر فریق اللہ تعالیٰ کے سامنے جواب دہی کا احساس کرتے ہوئے اپنے فرائض انجام نہ دے، اور جو لوگ ایسا کرتے ہیں انہی کو دنیا اور آخرت میں کامیابی نصیب ہوتی ہے۔
Top