Aasan Quran - Al-Kahf : 32
وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا رَّجُلَیْنِ جَعَلْنَا لِاَحَدِهِمَا جَنَّتَیْنِ مِنْ اَعْنَابٍ وَّ حَفَفْنٰهُمَا بِنَخْلٍ وَّ جَعَلْنَا بَیْنَهُمَا زَرْعًاؕ
وَاضْرِبْ : اور بیان کریں آپ لَهُمْ : ان کے لیے مَّثَلًا : مثال (حال) رَّجُلَيْنِ : دو آدمی جَعَلْنَا : ہم نے بنائے لِاَحَدِهِمَا : ان میں ایک کے لیے جَنَّتَيْنِ : دو باغ مِنْ : سے۔ کے اَعْنَابٍ : انگور (جمع) وَّحَفَفْنٰهُمَا : اور ہم نے انہیں گھیر لیا بِنَخْلٍ : کھجوروں کے درخت وَّجَعَلْنَا : اور بنادی (رکھی) بَيْنَهُمَا : ان کے درمیان زَرْعًا : کھیتی
اور (اے پیغمبر) ان لوگوں کے سامنے ان دو آدمیوں کی مثال پیش کرو۔ (24) جن میں سے ایک کو ہم نے انگوروں کے دو باغ دے رکھے تھے، اور ان کو کھجور کے درختوں سے گھیرا ہوا تھا، اور ان دونوں باغوں کے درمیان کھیتی لگائی ہوئی تھی۔
24: آیت نمبر 28 میں کافر سرداروں کے اس تکبر کی طرف اشارہ کیا گیا جس کی وجہ سے وہ غریب مسلمانوں کے ساتھ بیٹھنا بھی پسند نہیں کرتے تھے۔ اب اللہ تعالیٰ ایک ایسا واقعہ بیان فرما رہے ہیں جس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ مال و دولت کی زیادتی کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس پر کوئی شخص اترائے۔ اگر اللہ تعالیٰ کے ساتھ رشتہ مضبوط نہ ہو تو بڑے بڑے مال دار لوگ انجام کار ہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ معاملہ صحیح ہو تو غریب لوگ ان سے کہیں آگے نکل جاتے ہیں۔ جن دو آدمیوں کا یہاں ذکر فرمایا گیا ہے ان کی کوئی تفصیل کسی مستند مرفوع روایت میں موجود نہیں ہے۔ البتہ بعض مفسرین نے کچھ روایتوں کی بنیاد پر یہ کہا ہے کہ یہ بنی اسرائیل میں سے تھے اور انہیں اپنے باپ سے وراثت میں بڑی دولت ہاتھ آئی تھی ان میں سے ایک نے کافر ہو کر اسی دولت سے دل لگا لیا۔ اور دوسرے نے اپنی دولت کو اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کیا، اور اس کی وجہ سے اس کی دولت پہلے شخص کے مقابلے میں گنتی میں کم رہ گئی۔ لیکن آخر کار کافر شخص کی دولت پر آفت آگئی، اور اسے حسرت کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا۔
Top