Aasan Quran - Al-Kahf : 55
وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ یُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَآءَهُمُ الْهُدٰى وَ یَسْتَغْفِرُوْا رَبَّهُمْ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمْ سُنَّةُ الْاَوَّلِیْنَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا
وَمَا مَنَعَ : اور نہیں روکا النَّاسَ : لوگ اَنْ يُّؤْمِنُوْٓا : کہ وہ ایمان لائیں اِذْ جَآءَهُمُ : جب آگئی ان کے پاس الْهُدٰى : ہدایت وَيَسْتَغْفِرُوْا : اور وہ بخشش مانگیں رَبَّهُمْ : اپنا رب اِلَّآ : بجز اَنْ : یہ کہ تَاْتِيَهُمْ : ان کے پاس آئے سُنَّةُ : روش (معاملہ) الْاَوَّلِيْنَ : پہلوں کی اَوْ : یا يَاْتِيَهُمُ : آئے ان کے پاس الْعَذَابُ : عذاب قُبُلًا : سامنے کا
اور جب لوگوں کے پاس ہدایت آچکی تو اب انہیں ایمان لانے اور اپنے رب سے معافی مانگنے سے اس (مطالبے) کے سوا کوئی اور چیز نہیں روک رہی کہ ان کے ساتھ بھی پچھلے لوگوں جیسے واقعات پیش آجائیں، یا عذاب ان کے بالکل سامنے آکھڑا ہو۔ (32)
32: یعنی ان لوگوں پر ساری حجتیں تو تمام ہوچکیں۔ اب ان کے پاس اپنے کفر پر اس کے سوا کوئی دلیل باقی نہیں رہی کہ یہ پیغمبر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جیسا عذاب پچھلی امتوں پر آیا تھا، اگر ہم باطل پر ہیں تو ویسا ہی عذاب ہم پر لا کر دکھاؤ۔ آگے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ پیغمبروں کا کام اپنے اختیار سے عذاب نازل کرنا نہیں ہوتا۔ وہ تو لوگوں کو عذاب سے متنبہ کرتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کا معاملہ یہ ہے کہ وہ نافرمانوں پر فوراً عذاب نہیں بھیجتا، بلکہ اپنی رحمت کی وجہ سے انہیں مہلت دیتا ہے تاکہ اس مہلت کے دوران جن کو ایمان لانا ہو، وہ ایمان لے آئیں، البتہ اس کی طرف سے نافرمانوں کو عذاب دینے کے لیے ایک وقت مقرر ہے۔ جب وہ وقت آئے گا تو کوئی اس عذاب کو ٹلا نہیں سکے گا۔
Top