Aasan Quran - Al-Baqara : 180
كُتِبَ عَلَیْكُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ اِنْ تَرَكَ خَیْرَا١ۖۚ اِ۟لْوَصِیَّةُ لِلْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ بِالْمَعْرُوْفِ١ۚ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِیْنَؕ
كُتِبَ عَلَيْكُمْ : فرض کیا گیا تم پر اِذَا : جب حَضَرَ : آئے اَحَدَكُمُ : تمہارا کوئی الْمَوْتُ : موت اِنْ : اگر تَرَكَ : چھوڑا خَيْرَۨا : مال الْوَصِيَّةُ : وصیت لِلْوَالِدَيْنِ : ماں باپ کے لیے وَالْاَقْرَبِيْنَ : اور رشتہ دار بِالْمَعْرُوْفِ : دستور کے مطابق حَقًّا : لازم عَلَي : پر الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار
تم پر فرض کیا گیا ہے کہ اگر تم میں سے کوئی، اپنے پیچھے مال چھوڑ کر جانے والا ہو تو جب اس کی موت کا وقت قریب آجائے وہ اپنے والدین اور قریبی رشتہ داروں کے حق میں دستور کے مطابق وصیت کرے (112) یہ متقی لوگوں کے ذمے ایک لازمی حق ہے۔
112: یہ آیت اس دور میں نازل ہوئی تھی جب مرنے والے کے ترکے میں وارثوں کے حصے متعین نہیں ہوئے تھے، چنانچہ سارا ترکہ مرنے والے کے لڑکوں کو مل جاتا تھا، اس آیت نے یہ فرض قرار دیا کہ ہر انسان مرنے سے پہلے اپنے والدین اور دوسرے رشتہ داروں کے حق میں وصیت کرکے جائے اور یہ واضح کرے کہ ان میں سے کس کا کتنا حصہ دیا جائے گا، بعد میں سورة نساء کی آیات نمبر 11 تا 41 میں تمام وارثوں کی تفصیل اور ان کے حصے خود اللہ تعالیٰ نے مقرر فرمادئیے، اس کے بعد جس کا اس آیت میں ذکر ہے وہ فرض تو نہیں رہی، البتہ اگر کسی شخص کے ذمے کوئی حق ہو تو اس کی وصیت کرنا اب بھی فرض ہے، نیز جو لوگ شرعی اعتبار سے وارث نہیں ہیں ان کے لئے اپنے ترکے کے ایک تہائی کی حد تک وصیت کرنا اب بھی جائز ہے۔
Top