Aasan Quran - Al-Baqara : 193
وَ قٰتِلُوْهُمْ حَتّٰى لَا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ وَّ یَكُوْنَ الدِّیْنُ لِلّٰهِ١ؕ فَاِنِ انْتَهَوْا فَلَا عُدْوَانَ اِلَّا عَلَى الظّٰلِمِیْنَ
وَقٰتِلُوْھُمْ : اور تم ان سے لڑو حَتّٰى : یہانتک کہ لَا تَكُوْنَ : نہ رہے فِتْنَةٌ : کوئی فتنہ وَّيَكُوْنَ : اور ہوجائے الدِّيْنُ : دین لِلّٰهِ : اللہ کے لیے فَاِنِ : پس اگر انْتَهَوْا : وہ باز آجائیں فَلَا : تو نہیں عُدْوَانَ : زیادتی اِلَّا : سوائے عَلَي : پر الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور تم ان سے لڑتے رہو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ کا ہوجائے (123) پھر اگر وہ باز آجائیں تو (سمجھ لو کہ) تشدد سوائے ظالموں کے کسی پر نہیں ہونا چاہیے۔
123: یہاں یہ بات سمجھنے کی ہے کہ جہاد کا اصل مقصد کسی کو اسلام پر مجبور کرنا نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ عام حالات میں کوئی شخص کفر پر اصرار کرے تب بھی جزیہ کے ذریعے اسلامی حکومت کے قوانین کی اطاعت کرکے اپنے مذہب پر قائم رہ سکتا ہے، لیکن جزیرۂ عرب کا حکم مختلف ہے، یہ وہ ملک ہے جہاں رسول کریم ﷺ کو براہ راست بھیجا گیا اور جہاں کے لوگوں نے آنحضرت ﷺ کے معجزات اپنی آنکھوں سے دیکھے اور آپ ﷺ کی تعلیمات براہ راست سنیں، ایسے لوگ اگر ایمان نہ لائیں تو پچھلے انبیاء (علیہم السلام) کے زمانوں میں انہیں عذاب عام کے ذریعے ہلاک کیا گیا، آنحضرت ﷺ کے زمانے میں عذاب عام موقوف فرما دیا گیا، لیکن یہ حکم دیا گیا کہ جزیرۂ عرب میں کوئی کافر مستقل شہری کی حیثیت میں نہیں رہ سکتا، یہاں اس کے لئے تین ہی راستے ہیں یا اسلام لائے یا جزیرۂ عرب سے باہر چلا جائے یا جنگ میں قتل ہوجائے۔
Top