Aasan Quran - Al-Baqara : 198
لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَّبِّكُمْ١ؕ فَاِذَاۤ اَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفٰتٍ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ١۪ وَ اذْكُرُوْهُ كَمَا هَدٰىكُمْ١ۚ وَ اِنْ كُنْتُمْ مِّنْ قَبْلِهٖ لَمِنَ الضَّآلِّیْنَ
لَيْسَ : نہیں عَلَيْكُمْ : تم پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ : اگر تم تَبْتَغُوْا : تلاش کرو فَضْلًا : فضل مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : اپنا رب فَاِذَآ : پھر جب اَفَضْتُمْ : تم لوٹو مِّنْ : سے عَرَفٰتٍ : عرفات فَاذْكُرُوا : تو یاد کرو اللّٰهَ : اللہ عِنْدَ : نزدیک الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ : مشعر حرام وَاذْكُرُوْهُ : اور اسے یاد کرو كَمَا : جیسے ھَدٰىكُمْ : اسنے تمہیں ہدایت دی وَاِنْ : اور اگر كُنْتُمْ : تم تھے مِّنْ قَبْلِهٖ : اس سے پہلے لَمِنَ : ضرور۔ سے الضَّآلِّيْنَ : ناواقف
تم پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم (حج کے دوران تجارت یا مزدوری کے ذریعے) اپنے پروردگار کا فضل تلاش کرو (131) پھر جب تم عرفات سے روانہ ہو تو مشعر حرام کے پاس (جو مزدلفہ میں واقع ہے) اللہ کا ذکر کرو، اور اس کا ذکر اسی طرح کرو جس طرح اس نے تمہیں ہدایت کی ہے (132) جبکہ اس سے پہلے تم بالکل ناواقف تھتے
131: بعض حضرات حج کے سفر میں کوئی تجارت کرنے کو ناجائز سمجھتے تھے، یہ آیت ان کی غلط فہمی دور کرنے کے لئے نازل ہوئی ہے اور اس نے بتادیا کہ سفر حج میں روزی کمانے کا کوئی مشغلہ اختیار کرنا جائز ہے بشرطیکہ اس سے حج کے ضروری کام متاثر نہ ہوں۔ 132: وَاذْكُرُوْهُ کَمَا هَدَاكُمْ : حج کے دوران عرفات سے آکر مزدلفہ میں رات گزاری جاتی ہے اور اگلی صبح طلوع آفتاب سے پہلے پہلے وقوف کیا جاتا ہے جس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر ہوتا ہے اور دعائیں مانگی جاتی ہیں، جاہلیت میں بھی اہل عرب اللہ کا ذکر تو کرتے تھے، مگر اس کے ساتھ اپنے دیوتاؤں کا ذکر بھی شامل کرلیتے تھے، بتایا جارہا ہے کہ مومن کا ذکر خالص اللہ تعالیٰ کے لئے ہی ہونا چاہیے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ہدایت فرمائی ہے۔
Top