Aasan Quran - Al-Baqara : 9
وَ اِذْ قُلْتُمْ یٰمُوْسٰى لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى نَرَى اللّٰهَ جَهْرَةً فَاَخَذَتْكُمُ الصّٰعِقَةُ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ
وَاِذْ قُلْتُمْ : اور جب تم نے کہا يَا مُوْسَىٰ : اے موسٰی لَنْ : ہرگز نُؤْمِنَ : ہم نہ مانیں گے لَکَ : تجھے حَتَّىٰ : جب تک نَرَى اللہ : اللہ کو ہم دیکھ لیں جَهْرَةً : کھلم کھلا فَاَخَذَتْكُمُ : پھر تمہیں آلیا الصَّاعِقَةُ : بجلی کی کڑک وَاَنْتُمْ : اور تم تَنْظُرُوْنَ : دیکھ رہے تھے
سوائے ان لوگوں کے جو تو بہ کرلیں اس کے بعد اور اپنی اصلاح کرلیں تو یقیناً اللہ غفور ہے رحیم ہے
آیت 5 اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْم بَعْدِ ذٰلِکَ وَاَصْلَحُوْا ج فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ” مثلاً کسی شخص پر قذف کی حد جاری کی گئی اور اسلامی عدالت میں طویل عرصے تک اس کی گواہی بھی ناقابل قبول رہی ‘ لیکن سزا ملنے کے بعد اس شخص نے اللہ کے حضور توبہ کرلی اور اپنی پرانی روش کو مستقل طور پر تبدیل کرلیا۔ اس کے مثبت رویے کو دیکھتے ہوئے معاشرے میں پھر سے اسے ایک با اعتماد ‘ صالح اور پرہیزگار مسلمان کے طور پر تسلیم کرلیا گیا۔ اب ایسے شخص پر سے گواہی کے ناقابل قبول ہونے کی قدغن ختم ہوسکتی ہے۔
Top