Aasan Quran - An-Noor : 22
وَ لَا یَاْتَلِ اُولُوا الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَ السَّعَةِ اَنْ یُّؤْتُوْۤا اُولِی الْقُرْبٰى وَ الْمَسٰكِیْنَ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١۪ۖ وَ لْیَعْفُوْا وَ لْیَصْفَحُوْا١ؕ اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَلَا يَاْتَلِ : اور قسم نہ کھائیں اُولُوا الْفَضْلِ : فضیلت والے مِنْكُمْ : تم میں سے وَالسَّعَةِ : اور وسعت والے اَنْ يُّؤْتُوْٓا : کہ (نہ) دیں اُولِي الْقُرْبٰى : قرابت دار وَالْمَسٰكِيْنَ : اور مسکینوں وَالْمُهٰجِرِيْنَ : اور ہجرت کرنیوالے فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ میں وَلْيَعْفُوْا : اور چاہیے کہ وہ معاف کردیں وَلْيَصْفَحُوْا : اور وہ در گزر کریں اَلَا تُحِبُّوْنَ : کیا تم نہیں چاہتے ؟ اَنْ يَّغْفِرَ اللّٰهُ : کہ اللہ بخشدے لَكُمْ : تمہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اور تم میں سے جو لوگ اہل خیر ہیں اور مالی وسعت رکھتے ہیں، وہ ایسی قسم نہ کھائیں کہ وہ رشتہ داروں، مسکینوں اور اللہ کے راستے میں ہجرت کرنے والوں کو کچھ نہیں دیں گے، (13) اور انہیں چاہیے کہ معافی اور درگزر سے کام لیں۔ کیا تمہیں یہ پسند نہیں ہے کہ اللہ تمہاری خطائیں بخش دے ؟ اور اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
13: جو دو تین مخلص مسلمان اپنی سادہ لوحی سے منافقوں کے پروپیگنڈے کا شکار ہوگئے تھے، ان میں ایک مسطح بن اثاثہ ؓ بھی تھے جو مہاجر صحابی تھے، اور حضرت صدیق اکبر ؓ کے رشتہ دار بھی تھے۔ حضرت صدیق اکبر ان کی مالی مدد فرمایا کرتے تھے۔ جب ان کو پتہ چلا کہ مسطح ؓ نے بھی حضرت عائشہ ؓ کے خلاف ایسی باتیں کی ہیں تو انہوں نے قسم کھالی کہ میں آئندہ ان کی مالی مدد نہیں کروں گا، حضرت مسطح سے غلطی ضرور ہوگئی تھی، لیکن پھر انہوں نے سچے دل سے توبہ بھی کرلی تھی، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں متنبہ فرمایا کہ ان کی مالی مدد نہ کرنے کی قسم کھانا ٹھیک نہیں ہے۔ جب انہوں نے توبہ کرلی ہے تو ان کو معاف کردینا چاہیے۔ چنانچہ حضرت صدیق اکبر ؓ نے اس آیت کے نزول کے بعد ان کی مالی امداد دوبارہ جاری کردی، اپنی قسم کا کفارہ ادا کیا، اور فرمایا کہ آئندہ کبھی اس امداد کو بند نہیں کروں گا۔
Top