Aasan Quran - Al-Ankaboot : 50
وَ قَالُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیٰتٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قُلْ اِنَّمَا الْاٰیٰتُ عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ اِنَّمَاۤ اَنَا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ
وَقَالُوْا : اور وہ بولے لَوْلَآ : کیوں نہ اُنْزِلَ : نازل کی گئی عَلَيْهِ : اس پر اٰيٰتٌ : نشانیاں مِّنْ رَّبِّهٖ ۭ : اس کے رب سے قُلْ : آپ فرمادیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں الْاٰيٰتُ : نشانیاں عِنْدَ اللّٰهِ ۭ : اللہ کے پاس وَاِنَّمَآ اَنَا : اور اس کے سوا نہیں کہ میں نَذِيْرٌ : ڈرانے والا مُّبِيْنٌ : صاف صاف
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ : ان (پیغمبر ﷺ پر ان کے پروردگار کی طرف سے نشانیاں کیوں نہیں اتاری گئیں ؟ (29) (اے پیغمبر ! ان سے) کہہ دو کہ : نشانیاں صرف اللہ کے پاس ہیں اور میں تو ایک واضح طور پر خبردار کرنے والا ہوں۔
29: یعنی وہ معجزات کیوں نہیں دئیے گئے جن کی ہم فرمائش کرتے ہیں۔ اگرچہ آنحضرت ﷺ کو بہت سے معجزات عطا فرمائے گئے تھے، لیکن کفار مکہ نت نئے معجزات کا مطالبہ کرتے رہتے تھے، جیسے سورة بنی اسرائیل : 93 میں تفصیل سے بیان فرمایا گیا ہے۔ جواب یہ دیا گیا ہے کہ معجزات دکھانا اللہ تعالیٰ کی قدرت میں ہے، میں تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے خبر دار کرنے کے لیے آیا ہوں۔ نیز اگلی آیت میں فرمایا گیا ہے کہ قرآن کریم بذات خود ایک بڑا معجزہ ہے جو ایک طالب حق کے لیے بالکل کافی ہونا چاہیے۔
Top