Aasan Quran - At-Tahrim : 9
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ اغْلُظْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جَاهِدِ الْكُفَّارَ : جہاد کیجئے کافروں سے وَالْمُنٰفِقِيْنَ : اور منافقوں سے وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ : اور سختی کیجئے ان پر وَمَاْوٰىهُمْ : اور ان کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم ہے وَبِئْسَ : اور بدترین الْمَصِيْرُ : ٹھکانہ ہے
اے نبی ! کافروں اور منافقوں سے جہاد کرو (10) اور ان کے مقابلے میں سخت ہوجاؤ۔ اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔
10: جہاد کے معنی در اصل جد و جہد کے ہیں۔ اس میں پر امن جد و جہد بھی داخل ہے جس کے ذریعے کسی کو دین کی دعوت دی جائے، اور دین کی نشر و اشاعت اور اس کی تنفیذ کے لیے کام کیا جائے، اور مسلح جد و جہد بھی داخل ہے جس کے ذریعے دشمن کا مقابلہ کیا جائے، مگر یہ مسلح جد و جہد کافروں ہی کے مقابلے میں ہوسکتی ہے، منافق چونکہ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں، اس لیے دنیا میں ان کے ساتھ مسلمانوں ہی کا سا معاملہ کیا جاتا ہے، اور عام حالات میں ان سے لڑائی نہیں کی جاتی، الا یہ کہ وہ بغاوت پر اتر آئیں۔
Top