Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - Al-Baqara : 177
لَیْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ وَ لٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓئِكَةِ وَ الْكِتٰبِ وَ النَّبِیّٖنَ١ۚ وَ اٰتَى الْمَالَ عَلٰى حُبِّهٖ ذَوِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ١ۙ وَ السَّآئِلِیْنَ وَ فِی الرِّقَابِ١ۚ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ١ۚ وَ الْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِمْ اِذَا عٰهَدُوْا١ۚ وَ الصّٰبِرِیْنَ فِی الْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ حِیْنَ الْبَاْسِ١ؕ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ
لَيْسَ
: نہیں
الْبِرَّ
: نیکی
اَنْ
: کہ
تُوَلُّوْا
: تم کرلو
وُجُوْھَكُمْ
: اپنے منہ
قِبَلَ
: طرف
الْمَشْرِقِ
: مشرق
وَالْمَغْرِبِ
: اور مغرب
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
الْبِرَّ
: نیکی
مَنْ
: جو
اٰمَنَ
: ایمان لائے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ
: اور دن
الْاٰخِرِ
: آخرت
وَالْمَلٰٓئِكَةِ
: اور فرشتے
وَالْكِتٰبِ
: اور کتاب
وَالنَّبِيّٖنَ
: اور نبی (جمع)
وَاٰتَى
: اور دے
الْمَالَ
: مال
عَلٰي حُبِّهٖ
: اس کی محبت پر
ذَوِي الْقُرْبٰى
: رشتہ دار
وَالْيَتٰمٰى
: اور یتیم (جمع)
وَالْمَسٰكِيْنَ
: اور مسکین (جمع)
وَابْنَ السَّبِيْلِ
: اور مسافر
وَالسَّآئِلِيْنَ
: اور سوال کرنے والے
وَفِي الرِّقَابِ
: اور گردنوں میں
وَاَقَامَ
: اور قائم کرے
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاٰتَى
: اور ادا کرے
الزَّكٰوةَ
: زکوۃ
وَالْمُوْفُوْنَ
: اور پورا کرنے والے
بِعَهْدِهِمْ
: اپنے وعدے
اِذَا
: جب
عٰھَدُوْا
: وہ وعدہ کریں
وَالصّٰبِرِيْنَ
: اور صبر کرنے والے
فِي
: میں
الْبَاْسَآءِ
: سختی
وَالضَّرَّآءِ
: اور تکلیف
وَحِيْنَ
: اور وقت
الْبَاْسِ
: جنگ
اُولٰٓئِكَ
: یہی لوگ
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
صَدَقُوْا
: انہوں نے سچ کہا
وَاُولٰٓئِكَ
: اور یہی لوگ
ھُمُ
: وہ
الْمُتَّقُوْنَ
: پرہیزگار
نیکی یہی نہیں کہ تم مشرق و مغرب (کو قبلہ سمجھ کر ان) کی طرف منہ کرلو بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ خدا پر اور روز آخرت پر اور فرشتوں پر اور (خدا کی) کتاب اور پیغمبروں پر ایمان لائیں اور مال باوجود عزیز رکھنے کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں اور مانگنے والوں کو دیں اور گردنوں (کے چھڑانے) میں (خرچ کریں) اور نماز پڑھیں اور زکوٰۃ دیں اور جب عہد کرلیں تو اس کو پورا کریں اور سختی اور تکلیف میں اور (معرکہ) کارزار کے وقت ثابت قدم رہیں یہی لوگ ہیں جو (ایمان میں) سچے ہیں اور یہی ہیں جو (خدا سے) ڈرنے والے ہیں
مال میں زکوٰۃ کے سوا کوئی اور حق ارشاد باری ہے : لیس البر ان تولوا وجوھکم قبل المشرق و المغرب ( نیکی یہ نہیں ہے کہ تم نے اپنے چہرے مشرق کی طرف کرلیے یا مغرب کی طرف) تا آخر آیت ۔ اس آیت کی تفسیر میں کہا گیا ہے اللہ سبحان، نے اس سے یہود و نصاریٰ مراد لیے ہیں۔ جب انہوں نے نسخ قبلہ کی بات تسلیم نہیں کی تو اللہ نے انہیں بتادیا کہ نیکی تو اللہ کی اطاعت اور اس کے اوامر کے اتباع کے اندر ہے، مشرق یا مغرب کی طرف چہرے کرلینے کے اندر نہیں ہے جبکہ اس میں اللہ کے حکم کی پیروی موجود نہ ہو، نیز یہ کہ اب اللہ کی طاعت کعبہ کی طرف رخ کرنے میں ہے کیونکہ کسی اور طرف رخ کرنے کا حکم منسوخ ہوچکا ہے۔ قول باری : ولکن المبر من امن باللہ والیوم الاخر ( لیکن نیکی تو اس کی ہے جو اللہ اور یو آخر پر ایمان لے آئے) کی تفسیر میں کہا گیا کہ یہاں ایک لفظ مخدوف ہے اور آیت کے معنی ہیں : نیکی اس شخص کی نیکی ہے جو اللہ اور یوم آخر پر ایمان لے آئے۔ ایک قول کے مطابق آیت سے مراد یہ ہے کہ نیکو کار وہ شخص ہے جو اللہ اور یوم آخر پر ایمان لائے۔ جس طرح خنساء کا یہ شعر ہے۔ توقع ما غفلت حتی اذا ادکرت فاز ماھی اقبال و ادبار ( یہ اونٹنی جب تک غافل رہتی ہے چرتی رہتی ہے، حتی کہ جب اسے یاد آ جاتا ہے تو پھر آگے پیچھے سے آنے جانے کا سماں ہوتا ہے، یعنی پھر اونٹنی آگے پیچھے آتی جاتی ہے) ۔ قول باری ہے ( اور اللہ کی محبت میں اپنا دل پسند مال خرچ کرے) یعنی نیکوکار وہ شخص ہے جو دلی رغبت سے مال خرچ کرے۔ ایک قول کے مطابق مراد یہ ہے کہ وہ اپنا دل پسند مال دے یعنی ایک مال سے محبت کے باوجود اسے دے دے۔ جس طرح یہ قول باری ہے : لن تنالو البر حتیٰ تنفقوا مما تحبون ( تم نیکی کو نہیں پہنچ سکتے جب تک کہ اپنی وہ چیزیں ( خدا کی راہ) خرچ نہکرو جنھیں تم عزیز رکھتے ہو) ایک اور قول کے مطابق مفہوم یہ ہے : دلی محبت کے تحت مال دے اور دیتے وقت ناراضگی کا اظہار نہ کرے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ اس سے مراد یہ وہ : کہ وہ اللہ کی محبت میں مال دے جس طرح یہ قول باری ہے : قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی (کہہ دو اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو) آیت میں درج بالا تمام معانی مراد لینا جائز ہے۔ حضور ﷺ سے اس بارے میں جو روایت ہے وہ اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ سبحانہ کی مراد انفاق ہے۔ اس حدیث کی روایت جریر بن عبدالحمید نے عمارہ بن القعقاع سے۔ انہوں نے ابوزرعہ اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے کی ہے کہ ایک شخص حضور ﷺ کی خدمت میں آیا اور عرض کیا : اللہ کے رسول ﷺ کون سا صدقہ سب سے افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا : تم صدقہ کرو جبکہ تم تندرست ہو، تمہیں فقرا اور تنگدستی کا خوف و اور مالداری کی امید ہو، اور اتنی دیر نہ کرو کہ جان حلق تک آ جائے اور اس وقت تم کہو کہ فلاں کے لیے اتنا ، فلاں کے لیے اتنا ( اس حالت میں تمہارے بغیر) وہ دوسروں کے لیے ہوچکا۔ ابوالقاسم عبداللہ بن اسحاق المروزی نے روایت بیان کی، ان سے الحسن بن ابی الربیع الجرجانی نے، ان سے عبدالرزاق نے، ان سے الثوری نے ربید سے، انوں نے مُرہ سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے قول باری واتی المال علی حبہ کی تفسیر میں بیان کیا کہ تم مال خرچ کرو در آنی لی کہ تم تندرست ہو، تمہیں فراخی عیش کی امید ہو اور تنگدستی کا خوف ہو۔ قول باری : واتی المال علی خبح ذوی القربی ( اور اللہ کی محبت میں اپنا دل پسند مال رشتہ داروں پر خرچ کرے) میں اتحمال ہے کہ اس سے صدقہ واجبہ مراد ہو۔ اور یہ بھی احتمال ہے کہ نفلی صدقہ مراد ہو، تا ہم آیت میں کوئی دلالت موجود نہیں ہے جس سے پتہ چل سکے کہ صدقہ واجبہ مراد ہے، بلکہ آیت میں تو صرف صدقہ کرنے پر ابھارا ہے اور اس پر ثواب کا وعدہ ہے کیونکہ آیت میں زیادہ سے زیادہ یہی بات ہے کہ صدقہ نیکی ہے۔ یہ لفظ اپنے اندر فرض اور نفل دونوں کو سمیٹے ہوئے ہے۔ البتہ سیاق اور تلاوت کے تسلسل کے اندر زکوٰۃ مراد نہ ہونے پر دلالت موجود ہے، کیونکہ قول باری ہے : واقام الصلوۃ و اتی الزکوٰۃ ( اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دے) اس میں زکوٰۃ کو صلوٰۃ پر عطف کیا گیا جو اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ اس سے قبل ذکر ہونے والے صدقہ سے زکوٰۃ مراد نہیں ہے۔ بعض کا قول ہے کہ آیت میں وہ حقوق مراد ہیں جو زکوٰۃ کے سوا مال میں واجب ہوتے ہیں، مثلاً صلہ رحمی کا وجوب جب ایک شخص اپنے رشتہ دار کو سخت مالی پریشانی اور تنگدستی میں دیکھے تو اس پر اپنے اس رشتہ دار کی مدد واجب ہوجاتی ہے۔ یہاں یہ کہنا بھی درست ہے کہ آیت میں وہ شخص مراد ہے جو بھوک کے ہاتھوں اس قدر نڈھال ہوچکا ہو کہ اس کی جان کو خطرہ لاحق ہو۔ ایسی صورت میں نیکو کار انسان پر اس کی اتنی مقدار میں مدد لازم ہوجاتی ہے جس سے اس کی بھوک رفع ہوجائے۔ شریک نے ابوحمزہ سے انہوں نے عامر سے، انہوں نے حضرت فاطمہ بن قیس سے اور انہوں نے حضور ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : مال کے اندر زکوٰۃ کے سوا بھی حق ہے اور پھر یہ آیت تلاوت فرمائی : لیس البر ان تولو اوجوھکم تا آخر آیت۔ سفیان ابوالزبیر سے ، انہوں نے حضرت جابر ؓ سے اور انہوں نے حضور ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ ﷺ نے اونٹوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ان میں بھی ایک حق ہے جب آپ ﷺ سے استفسار کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : نر اونٹ ( سانڈ) سے جفتی کرانا، آسانی سے قابو آنے والے اونٹ یا اونٹنی کسی کو عاریت کے طوقر دے دینا اور فربہ اونٹ یا اونٹنی کسی کو عطیے کے طور پر حوالے کردیا۔ آپ ﷺ نے دونوں حدیثوں میں بیان کردیا کہ مال کے اندر زکوٰۃ کے سوا اور بھی حق ہوتا ہے اور پہلی حدیث میں واضح کردیا کہ قول باری : لیس البر ان تولو وجوھکم ۔ تا آخر آیت کی ہی تاویل و تفسیر ہے۔ یہاں یہ کہنا درست ہے کہ آپ ﷺ نے اپنے ارشاد : ” مال میں زکوٰۃ کے سوا بھی حق ہے “ سے وہ صلہ رخمی مراد لی ہو جس کا لزوم تنگدست قریبی رشتہ داروں پر انفاق کی صورت میں ہوتا ہے اور حاکم اس انفاق کا حکم صادر کرتا ہے۔ جب ایک شخص کے والدین اور قریبی رشتہ دار فقیر ہوں اور کمانے کے قابل نہ ہو۔ یہ بھی مراد ہوسکتی ہے کہ بھوکے اور مجبور شخص کو کھانا کھلانا لازم ہے نیز یہ کہنا بھی درست ہے کہ آپ ﷺ نے اپنے ارشاد سے ایسا حق مراد لیا ہے جو واجب نہیں ہے، لیکن اس کی طرف رغبت دلائی گئی ہے، یعنی مستحب حق کیونکہ آپ کا زیر بحث ارشاد وجوب کا مقتضی نہیں ہے اس لیے کہ بعض حقوق فرض ہوتے ہیں اور بعض مندوب الیہ یعنی مستحب۔ عبدالباقی نے روایت بیان کی، ان سے احمد بن حماد بن سفیان نے، ان سے کثیر بن عبید نے، ان سے بقیہ نے بنی تمیم کے ایک شخص نے جس کی کنیت ابو عبداللہ ہے، انہوں نے الضبی سے ، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے مشروق سے اور انہوں نے حضرت علی ؓ سے کہ حضور ﷺ نے فرمایا : زکوٰۃ نے ہر صدقے کو منسوخ کردیا ہے۔ ہمیں عبدالباقی نے روایت بیان کی، انہیں حسین بن اسحاق التستری نے، انہیں علی بن سعید نے، انہیں المسیب بن شریک نے عبید المکتسب سے انہوں نے عامر شعبی سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت علی ؓ سے کہ : زکوٰۃ نے ہر صدقہ کو منسوخ کردیا ہے۔ اگر حضور ﷺ کی یہ حدیث صحیح ہے، تو پھر تمام واجب صدقات زکوٰۃ کی بنا پر منسوخ سمجھے جائیں گے۔ اگر مذکورہ حدیث روای مجہول ہونے کی وجہ سے حضور ﷺ تک مرفوع صورت میں درست نہہو تو بھی حضرت علی ؓ سے مروی اثر سند کے اعتبار سے حسن ہے اور یہ بھی زکوٰۃ کی بنا پر ان صدقات کے نسخ کا اثبات واجب کرتا ہے جو واجب تھے۔ ایسی بات توقیف کے سوا کسی اور ذریعے سے معلوم نہیں ہوسکتی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت علی ؓ نے یہ بات صرف اس بنا پر فرمائی ہے کہ حضور ﷺ کی طرف سے انہیں اس کی اطلاع دی گئی تھی، اسی کا نام توقیف ہے۔ اس صورت میں منسوخ شدہ صدقات وہ صدقات ہوں گے جو ابتدا میں لوگوں پر ایسے اسباب کی بنا پر واجب تھے جو ان پر ان کی ادائیگی کے لزوم کے مقتضی تھے اور پھر زکوٰۃ کا حکم آنے پر منسوخ ہوگئے ۔ مثلاً یہ قول باری : واذا القسمۃ اولوا القربی و الیتامی والمساکین فارزقوھم منہ ( اور جب تقسیم کے موقع پر کنبہ کے لوگ اور یتیم اور مسکین آئیں تو اس مال میں سے ان کو بھی کچھ دو ) اسی طرح کی روایت اس قول باری کے متعلق بھی ہے : والوا حقہ یوم حصادہ ( اور اس کی کٹائی کے دن اس کا حق ادا کرو) کہ یہ حکم بعض حضرات کے نزدیک عشر اور نصف عشر کے حکم کی بنا پر منسوخ ہوگیا ہے۔ اس طرح زکوٰۃ کی بنا پر منسوخ ہوجانے والے درج بالا قسم کے حقوق ہیں جو ضرورت کے بغیر مال میں واجب تھے، لیکن لازم ہونے والے جن قحقو کا ہم نے ذکر کیا ہے مثلاً ذوی الارحام، یعنی قریبی رشتہ داروں پر انفاق ، جب وہ روزی کمانے سے عاجز ہوجائیں، یا مثلاً مضطر شخص کو کھانا کھلانے کا لزوم، تو یہ حقوق فرض اور لازم ہیں۔ زکوٰۃ کے حکم کی بنا پر منسوخ نہیں ہوئے۔ تمام فقہا کے نزدیک صدقہ فطر واجب ہے اور زکوٰۃ کے حکم کی بنا پر اس کی منسوخی نہیں ہوئی۔ حالانکہ ابتداء ہی اس کا وجوب اللہ کی جانب سے ہوا ہے اور بندے کی طرف سے کسی سبب کے ساتھ اس کا تعلق نہیں ہے۔ یہ بات اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ زکوٰۃ نے صدقہ فطر کو منسوخ نہیں کیا۔ الواقدی نے عبداللہ بن عبدالرحمن سے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت بیان کی ہے کہ ” حضور ﷺ نے زکوٰۃ کی فرضیت سے پہلے ہی صدقہ فطر نکالنے کا حکم دیا تھا،۔ پھر جب زکوٰۃ فرض ہوگئی تو آپ ﷺ نے لوگوں کو نہ تو حکم دیا اور نہ ہی انہیں روکا، تا ہم لوگ اپنے طور پر صدقہ فطر نکالتے رہے۔ یہ روایت اگر درست بھی ہو تو پھر بھی صدقہ فطر کے منسوخ ہوجانے پر دلالت نہیں کرتی اس لیے کہ زکوٰۃ کا وجوب صدقہ قطر کے وجود کی بقا کی نفی نہیں کرتا۔ علاوہ ازیں بہتر بات یہ ہے کہ زکوٰۃ کی فرضیت صدقہ فطر پر مقدم ہے کیونکہ سلف کے مابین اس امر میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ سورة حم السجدہ مکی سورت ہی اور یہ قرآن کے اوائل سورتوں میں شمارتی ہے۔ اس سورت میں تارک زکوٰۃ کے لیے وعید کا ذکر ہے، ارشاد ہے : وویل للمشرکین الذین لا یوتون الزکوٰۃ وھم بالاخرۃ لھم کافرونص مشرکوں کے لیے تباہی ہے جو زکوٰۃ ادا نہیں کرتے اور آخرت کا کفر کرتے ہیں) جب کہ صدقہ فطر کا حکم مدینہ منورہ میں دیا گیا تھا، اس سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ زکوٰۃ کوی فرضیت صدقہ فطر کے حکم پر مقدم ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ اور مجاہد سے قول باری : واتوا حقہ یوم حصادہ ( اور اس ک کٹائی کے دن اس کا حق ادا کردو) کے بارے میں منقول ہے کہ یہ منسوخ نہیں، بلکہ محکم آیت ہے۔ اور ان حضرات کے نزدیک اس میں مذکورہ حق واجب اور زکوٰۃ کے علاوہ ہے۔ رہ گئے وہ حقوق جو ان اسباب کی بنا پر واجب ہوجاتے ہیں جن کا صدور بندوں کی طرف سے ہوتا ہے، مثلاً کفارات اور نذریں۔ آیت میں مذکور مساکین کے بارے میں اختلاف رائے ہے۔ اس پر ہم انشاء اللہ سورة برأت میں روشنی ڈالیں گے۔ آیت میں مذکور ابن السبیل کی تفیسر میں مجاہد سے مروی ہے کہ یہ مسافر ہے۔ قتادہ سے مروی ہے کہ یہ مہمان ہے۔ پہلا قول زیادہ مناسب ہے کیونکہ مسافر کو ابن السبیل اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ سفر کیا ندر راستے میں ہوتا ہے جس طرح مرغابی کو ابن ماء کہا جاتا ہے ، کیونکہ یہ پرندہ ہمیشہ پانی میں رہتا ہے۔ ذوالرمہ کا شعر ہے ۔ وردت اعتسافاً والثریا کانھا علی قمۃ الراس ابن ماہ محلق ( میں گھاٹ پر عشا کے وقت اترا۔ اس وقت ثیا ستارہ سر پر اس طرح تھا کہ گویا وہ منڈلانے والی مرغابی ہو) آیت میں مذکور سائلیں سے مراد وہ لوگ ہیں جو صدقے کے طلبگار ہوں۔ قول باری ہے : وفی الموالھم حق للسائل و المحروم ( اور ان کے اموال میں سائل اور محروم کا بھی حق ہوتا ہے) عبدالباقی بن قانع نے روایت بیان کی کہ ان سے معاذ بن المثنیٰ نے، ان سے محمد بن کثیر نے، ان سے سفیان نے، ان سے مصعب بن محمد نے، ان سے یعلیٰ بن ابی یحییٰ نے فاطمہ بنت حسین بن علی سے کہ حضور ﷺ نے فرمایا : سائل کا حق ہوتا ہے خواہ وہ گھوڑے پر سوار ہو کر کیوں نہ آیا ہو۔ عبدالباقی بن قانع نے روایت بیان کی، ان سے عبید بن شریک نے، ان سے ابوالجماہر نے، ان سے عبداللہ بن زید بن اسلم نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے کہ حضور ﷺ نے فرمایا : سائل کو دو ، خواہ وہ گھوڑے پر سوار ہو کر کیوں نہ آیا ہو۔ واللہ اعلم ۔
Top