Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - Al-Baqara : 200
فَاِذَا قَضَیْتُمْ مَّنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَذِكْرِكُمْ اٰبَآءَكُمْ اَوْ اَشَدَّ ذِكْرًا١ؕ فَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا وَ مَا لَهٗ فِی الْاٰخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ
فَاِذَا
: پھر جب
قَضَيْتُمْ
: تم ادا کرچکو
مَّنَاسِكَكُمْ
: حج کے مراسم
فَاذْكُرُوا
: تو یاد کرو
اللّٰهَ
: اللہ
كَذِكْرِكُمْ
: جیسی تمہاری یاد
اٰبَآءَكُمْ
: اپنے باپ دادا
اَوْ
: یا
اَشَدَّ
: زیادہ
ذِكْرًا
: یاد
فَمِنَ النَّاسِ
: پس۔ سے۔ آدمی
مَنْ
: جو
يَّقُوْلُ
: کہتا ہے
رَبَّنَآ
: اے ہمارے رب
اٰتِنَا
: ہمیں دے
فِي
: میں
اَلدُّنْیَا
: دنیا
وَمَا
: اور نہیں
لَهٗ
: اس کے لیے
فِي
: میں
الْاٰخِرَةِ
: آخرت
مِنْ خَلَاقٍ
: کچھ حصہ
پھر جب حج کے تمام ارکان پورے کر چکو تو (منی میں) خدا کو یاد کرو جس طرح اپنے باپ دادا کو یاد کیا کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ اور بعض لوگ ایسے ہیں جو (خدا سے) التجا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو (جو دینا ہے) دنیا ہی میں عنایت کر، ایسے لوگوں کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں
مناسک حج ادا کرنے کے بعد کیفیت ذکر قول باری ہے (فاذا قضیتم مناسکم فاذاکروا اللہ کذکرکم اباء کم اواشد ذکراً پھر جب تم اپنے حج کے ارکان ادا کر چکو تو جس طرح پہلے اپنے آبائو اجداد کا ذکر کرتے تھے اسی طرح اب اللہ کا ذکر کرو بلکہ اس سے بھی بڑھ کر) قضا مناسک کا معنی علی وجہ التمام ان کی ادائیگی ہے۔ اس معنی میں قول باری ہے (فاذا قضیتم الصلوۃ فاذکروا اللہ قیا ما وقعوداً جب تم نماز ادا کرلو تو قیام وعقود کی حالت میں اللہ کو یاد کرو ) اسی طرح (فاذا قضیت الصلوۃ فانتشروافی الارض جب نماز پڑھ لی جائے تو تم زمین میں پھیل جائو) اس معنی میں حضور ﷺ کا قول ہے (فما ادرکتم فصلوا وما فاتکم فاقضوا ، نماز با جماعت کی صورت میں تمہیں امام کے ساتھ جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لو اور جتنی نہ ملے اسے ادا کرلو) یعنی جتنی نہ ملے اسے پوری طرح ادا کرلو۔ اس قول باری (فاذکروا اللہ کذکر کم) کے دو معانی بیان کئے گئے ہیں۔ ایک یہ کہ اس سے وہ تمام اذکار مراد ہیں جو مناسب کی ادائیگی کے دوران پڑھے جاتے ہیں جس طرح کہ قول باری ہے (اذا طلقتم النسآء فطلقوھن بعد تھن واحصوالعدۃ جب تم اپنی بیویوں کو طلاق دو تو انہیں عدت پر طلاق دو اور عدت کو شمار کرلو) جب کہ اسے طلاق دینے پہلے عدت کو شمار کرنے کا حکم ہے۔ یہ طرز بیان عربی کے ان محاوروں کے مطابق ہے مثلاً آپ کہیں ” اذا حججت فطف بالبیت “ (جب حج کرو تو بیت اللہ کا طواف کرو) یا اذا احرمت فاغتسل “ (جب تم احرام باندھو تو غسل کرلو ) یا ” اذا صلیت فتوضا “ (جب تم نماز پڑھنے لگو تو وضو کرلو) ان تمام فقروں میں جن افعال کے کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے وہ دراصل فقروں میں بیان کردہ امور سے پہلے ادا کئے جانے چاہئیں۔ قول باری ہے (اذا قمتم الی الصلوۃ فاغسلوا وجوھکم جب تم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہو جائو تو اپنے چہرے دھو لو) حالانکہ چہرے کا دھونا نماز سے پہلے عمل میں آتا ہے۔ اسی طرح قول باری ہے (فاذا قضیتم مناسککم فاذکروا اللہ) اس میں یہ جائز ہے کہ اس سے مراد وہ اذکار منسونہ ہوں جو عرفات اور مزدلفہ میں وقوف کے وقت اور رمی جمار اور طواف کے وقت پڑھے جاتے ہیں۔ اس آیت کا دوسرا معنی یہ ہے کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ مناسک ادا کرتے ہوئے ٹھہر اتے اور ٹھہر کر اپنی خاندانی روایات اور اپنے آبائو اجداد کے مفاخر بیان کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کے ذریعے ان غلط باتوں کے ذکر کی بجائے اپنے ذکر، نعمتوں پر شکر اور حمد و ثنا کا حکم دیا۔ حضور ﷺ نے میدان عرفات میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا تھا۔ (ان اللہ قد اذھب عنکم نخوۃ الجاھلیۃ ولعظمھا بالآ باء ۔ الناس من ادم و ادم من تواب۔ لافضل لعوبی علیٰ عجمی الا بالتقویٰ ۔ اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کے فخر و غرور اور آبائو اجداد کے نام پر جھوٹے وقار اور بڑائی کو ختم کردیا ہے ۔ تم سب آدم کی اولاد ہو اور آدم مٹی سے بنے ہیں۔ سکی عربی کو سکی عجمی یعنی غریب عرب پر کوئی فضیلت نہیں ہے۔ اگر فضیلت ہے تو صرف تقویٰ کی بنا پر ہے۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت کی (یایھا الناس انا خلقنکم من ذکروا انثی و جعلنکم شعرباً و قبائل لتعارفوا۔ ان اکرمکم عند اللہ اتقاکم اے لوگو ! ہم نے تمہیں ایک مرد اور عورت کے ملاپ سے پیدا کیا اور تمہیں مختلف قومیں اور خاندان بنادیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ بیشک اللہ کے نزدیک تم سے سب سے معزز شخص وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ پرہیز گار ہے۔ ) اس بنا پر درج بالا آیت میں زمانہ جاہلیت کی اس صورت کو پیش نظر رکھ کر وہ اپنے آبائو اجداد کے مئوثر و مفاخر بیان کیا کرتے تھے، اللہ کے ذکر کا حکم دیا گیا، اس طرح آیت کو زمانہ جاہلیت کی صورت حال کی روشنی میں دیکھا جائے۔ واللہ اعلم۔ ایام منیٰ اور ان میں کوچ قول باری ہے (واذکرواللہ فی ایام معدودات فمن تعجل فی یومین فلا اثم علیہ یہ گنتی کے چند روز ہیں جو تمہیں اللہ کی یاد میں بسر کرنے چاہئیں۔ پھر کوئی جلدی کر کے دو ہی دن میں واپس ہوگیا تو کوئی حرج نہیں۔ ) ابوبکر جصاص کہتے ہیں سفیان اور شعبہ نے بکیر بن عطاء سے، انہوں نے حضرت عبدالرحمحٰن بن یعمر الدیلی سے اور انہوں نے حضور ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا (ایام منی ثلثۃ ایام التشریق فمن تعجل فی یومین فلا اثم علیہ ومن تاخر فلا اثم علیہ ایام منی ایام تشریق کے تین دن ہیں۔ پھر جو کوئی جلدی کر کے دو دن میں واپس ہوگیا تو کوئی حرج نہیں اور جو کوئی تاخیر کر کے پلٹا تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔ اہل علم کا اس پر اتفاق ہے کہ حضور ﷺ کا یہ ارشاد (ایام معدودات) کے سلسلے میں دراصل آیت کی مراد کا بیان ہے۔ اہل علم کے درمیان اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ ایام معدودات، ایام تشریق ہیں۔ یہ بات حضرت علی ، حضرت ابن عباس ، حضرت عمر، حضرت ابن عمر اور ان کے علاوہ دوسرے صحابہ کرام سے مروی ہے۔ البتہ ایک چیز ہے جس کی روایت ابن ابی لیلیٰ نے منہال سے، انہوں نے زر سے اور انہوں نے حضرت علی سے کی ہے کہ المعدودات، سے مراد یوم النحر اور اس کے بعد کے دو دن ہیں۔ ان میں سے جس دن بھی تم قربانی کرنا چاہو کرسکتے ہو۔ اس روایت کے متعلق ایک قول ہے کہ یہ وہم ہے۔ حضرت علی سے جو صحیح روایت ہے وہ یہ ہے کہ آپ نے یہ بات المعلومات، یعنی قول باری (فی ایام معلومات علی ما رزقھم …) کے متعلق فرمائی ہے۔ ظاہر آیت بھی اس کی نفی کرتا ہے کیونکہ قول باری ہے (فمن تعجل فی یومین فلا اثم علیہ) اب ان دونوں کا تعلق نحر یعنی قربانی کے ساتھ نہیں ہے بلکہ رمی جمار کے ساتھ ہے جو ایام تشریق میں ہوتی ہے۔ رہی یہ بات کہ ” المعومات “ کو کون سے ایام ہیں تو حضرت علی اور حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ یوم النحر اور اس کے بعد کے دو دن ہیں۔ ان میں سے جس دن بھی قربانی کا جانور ذبح کرنا چاہو کرسکتے ہو۔ حضرت ابن عمر نے فرمایا المعدودات، ایام تشریق ہیں۔ سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس سے روایت کی ہے کہ ” المعلومات “ ایام عشر ہیں اور ” المعدودات “ ایام تشریق ہیں۔ ابن ابی لیلیٰ نے الحکم سے، انہوں نے مقسم سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس سے روایت کی ہے کہ ” المعومات، یوم النحر اور اس کے بعد کے تین دن ہیں۔ یہ ایام تشریق بھی ہیں۔ اور ” المعدودات “ یوم النحر اور اس کے بعد کے تین دن ہیں، عبداللہ بن موسیٰ نے کہا، ہمیں عمارہ بن ذکو ان نے مجاہد سے، انہوں نے حضرت ابن عباس سے یہ روایت کی ہے کہ المعدودات ایام عشر اور المعلومات، ایام نحر ہیں۔ لیکن آپ کا المعدودات کے متعلق یہ قول بلاشبہ غلط ہے۔ کوئی بھی اس کا قائل نہیں ہے۔ نیز یہ کتاب اللہ کے بھی خلاف ہے۔ اللہ کے بھی خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (فمن تعجل فی یومین فلا اثم علیہ) ایام عشر میں کوئی ایسا حکم نہیں ہے جو دو دنوں سے متعلق ہو اور تین دنوں سے نہ ہو۔ حضرت ابن عباس سے صحیح سند کے ساتھ یہ منقول ہے کہ المعلومات ایام عشر اور المعدودات، ایام تشریق ہیں۔ یہی جمہور تابعین کا قول ہے جن میں حسن بصری، مجاہد، عطاء، ضحاک اور ابراہیم نخعی وغیرہم شامل ہیں۔ امام ابوحنیفہ، امام ابو یوسف اور امام محمد سے مروی ہے کہ ” المعومات ، ایام عشر اور المعدودات، ایام تشریق ہیں۔ طحاوی نے اپنے شیخ احمد بن ابی عمران سے، انہوں نے بشر بن الولید سے نقل کیا ہے کہ ابو العباس طوسی نے امام ابو یوسف کو لکھا کہ ایام معلومات کیا ہیں ؟ امام یوسف نے مجھے جواب املاء کرایا کہ صحابہ کرام کے درمیان ان کے متعلق رائے ہے۔ حضرت علی اور حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ یہ ایام النحر ہیں۔ میرا بھی یہی مسلک ہے اس لئے کہ قول باری ہے (علی مارزقھم من بھیمۃ الانعام … اور چند مقررہ دنوں میں ان جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اس نے انہیں بخشے ہیں۔ ہمارے شیخ ابوالحسن کرخی نے احمد القادری سے، انہوں نے محمد سے اور انہوں نے امام ابوحنیفہ سے بیان کیا ہے کہ ایام معلومات، ایام عشر ہیں، اور امام محمد سے بیان کیا کہ یہ ایام نحر کے تین دن ہیں، یوم الاضحیٰ یا یوم النحر اور اس کے بعد کے دو دن ہیں۔ امام ابوحنیفہ سے مروی متفقہ روایات میں یہ ہے کہ المعلومات، ایام الشعر اور المعدودات ایام تشریق ہیں۔ یہی حضرت ابن عباس کا مشہور قول بھی ہے۔ قول باری (علی مارزقھم من بھیمۃ الانعام) میں کوئی ایسی دلالت نہیں ہے جس سے یہ معلوم ہو کہ یہاں ایام نحر مراد ہیں۔ اس لئے کہ اس میں یہ احتمال ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ ارادہ کیا ہو ’ لما رزقھم من بھیمۃ الانعام (انہیں جانور عطا کرنے کی وجہ سے) جیسا کہ قول باری ہے (ولتکبروا اللہ علی ما ھداکم اور تاکہ تم اللہ کی بڑائی اس بنا پر بیان کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت دی) اس میں معنی ہیں ” لما ھدا کم (تمہیں ہدایت دینے کی وجہ سے) اس میں یہ بھی احتمال ہے کہ اللہ نے اس سے ایام عشر مراد لئے ہوں اس لئے کہ ایام عشر میں یوم النحر بھی شامل ہے جس میں قربانی ہوتی ہے اور اس کے کئی دن ہوتے ہیں۔ اہل لغت نے ذکر کیا ہے کہ المعدودات، کا مفوہم المعومات کے مفوہم سے جدا ہے۔ اس لئے کہ نفطاً اس پر دلالت ہو رہی ہے کہ عدد کے لحاظ سے ان دونوں کا مفہوم جدا ہے۔ وہ اسی طرح کہ اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کی صفت المعدودات بیان کی ہے یہ صفت ان کی تقلیل پر دلالت کرتی ہے جس طرح کہ قول باری ہے (دراھم معدودۃ “ گنتی کے چند درہم اور کسی چیز کو عدد کے ساتھ اسی وقت موصوف کیا جاتا ہے جب اس کی تقلیل کا ارادہ ہو کیونکہ وہ کثرت کی ضد ہوتا ہے۔ یہ اسی طرح ہے جیسے آپ کہیں ” قلیل اور کثیر “ گنتی کے چند درہم اور کسی چیز کو عدد کے ساتھ اسی وقت موصوف کیا جاتا ہے جب اس کی تقلیل کا ارادہ ہو کیونکہ وہ کثرت کی ضد ہوتا ہے۔ یہ اسی طرح ہے جیسے آپ کہیں ” قلیل اور کثیر “ اس لئے المعدودات، میں قلت کے معنی پائے جاتے ہیں اور دوسرے ایام کو المعلومات کہا گیا اس لئے کہ ان کی شہرت تھی اور وہ تعداد میں دس ہیں۔ اہل علم کا اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ ایام منی یو م النحر کے بعد کے تین دن ہیں۔ اور حاجی کو اس بات کی گنجائش ہے کہ وہ دوسرے دن واپسی میں تعجیل کرے بشرطیکہ اس نے رمی کرلی ہو۔ اس کے لئے یہ بھی گنجائش ہے کہ تیسرے دن تک تاخیر کرے یہاں تک کہ اس دن رمی جمار کرنے کے بعد کوچ کر جائے اس شخص کے متعلق اختلاف ہے جس نے دوسرے دن سورج غروب ہونے تک کوچ نہیں کیا۔ حضرت عمر، حضرت ابن عمر، حضرت جابر، حسن بصری اور ابراہیم نخعی سے مروی ہے کہ دوسرے دن کوچ کرنے سے پہلے اگر سورج غروب ہوجائے تو اب وہ کوچ نہیں کرسکتا، تیسرے دن رمی جمار سے فارغ ہونے کے بعد وہ کوچ کرسکے گا۔ حسن بصری سے یہ بھی مروی ہے کہ اسے دوسرے دن کوچ کر جانے کی اجازت ہے، بشرطیکہ اس نے ظہر کا سارا وقت رمی جمار میں لگایا ہو۔ اگر منیٰ میں عصر کا وقت ہوجائے تو اب اسے تیسرے دن تک کوچ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ تیسرے دن کی رمی اس پر اسی وقت لازم ہوگی اگر وہ منیٰ میں صبح کرے گا اور صورت میں رمی جمار کا ترک اس کے لئے جائز نہیں ہوگا۔ فقہاء کے درمیان اس بارے میں ہمیں کسی اختلاف کا علم نہیں ہے کہ جس شخص نے منیٰ میں قیام کرلیا اور تین دن وہیں رہا تو اس کے لئے رمی جمار کئے بغیر کوچ جائز نہیں ہے۔ فقہاء کا یہ کہنا کہ اگر کوئی شخص دوسرے دن شام تک منیٰ میں قیام پذیر رہے تو اس پر تیسرے دن کے رمی جمار کا لزوم نہیں ہوگا وہ صرف اس بنا پر ہے کہ دوسرے دن سے متصل رات دوسرے دن کے تابع ہے یعنی اس رات کا حکم وہی ہے جو دوسرے دن کا ہے۔ اس کا حکم وہ نہیں ہے جو اس کے بعد آنے والے دن کا ہے۔ آپ نہیں دیکھتے کہ اگر کوئی شخص پہلے دن رمی نہیں کرتا تو آنے والی رات میں وہ رمی کرے گا اور اس صورت میں یہ رمی اپنے وقت سے موخر ہوگی۔ اس لئے کہ حضور ﷺ نے چرواہں کو رات کے وقت رمی جمار کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ اس بنا پر اس رات کا حکم وہی ہوگا جو اس سے پہلے کے دن کے کا ہے لکین اس رات کم وہ نہیں ہوگا جو اس کے بعد آنے اولے دن کا ہے۔ اسی بنا پر فقہاء نے یہ کہا ہے کہ دوسرے دن شام تک منیٰ میں اس کی اقامت، دن کے وقت اقامت کی طرح ہے۔ لیکن اگر وہ وہیں قیام پذیر رہے یہاں تک کہ تیسرے دن کی صبح ہوجائے تو اس پر رمی جمار لازم ہوجائے گی۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ یہ وہ بات ہے جس سے امام ابوحنیفہ کے اس قول کی صحت پر استدلال کیا جاتا ہے کہ آپ نے تیسرے دن زوال سے پہلے تک رمی جمار کو جائز قرار دیا ہے اس لئے کہ تیسرا دن لزوم رمی کے لئے وقت ہے اور یہ بات محال ہے کہ تیسرا دن وجوب رمی کے لئے وقت ہو لیکن پھر اس میں رمی کا فعل درست نہ ہو۔
Top