Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - An-Nisaa : 15
وَ الّٰتِیْ یَاْتِیْنَ الْفَاحِشَةَ مِنْ نِّسَآئِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوْا عَلَیْهِنَّ اَرْبَعَةً مِّنْكُمْ١ۚ فَاِنْ شَهِدُوْا فَاَمْسِكُوْهُنَّ فِی الْبُیُوْتِ حَتّٰى یَتَوَفّٰهُنَّ الْمَوْتُ اَوْ یَجْعَلَ اللّٰهُ لَهُنَّ سَبِیْلًا
وَالّٰتِيْ
: اور جو عورتیں
يَاْتِيْنَ
: مرتکب ہوں
الْفَاحِشَةَ
: بدکاری
مِنْ
: سے
نِّسَآئِكُمْ
: تمہاری عورتیں
فَاسْتَشْهِدُوْا
: تو گواہ لاؤ
عَلَيْهِنَّ
: ان پر
اَرْبَعَةً
: چار
مِّنْكُمْ
: اپنوں میں سے
فَاِنْ
: پھر اگر
شَهِدُوْا
: وہ گواہی دیں
فَاَمْسِكُوْھُنَّ
: انہیں بند رکھو
فِي الْبُيُوْتِ
: گھروں میں
حَتّٰى
: یہاں تک کہ
يَتَوَفّٰىھُنَّ
: انہیں اٹھا لے
الْمَوْتُ
: موت
اَوْ يَجْعَلَ
: یا کردے
اللّٰهُ
: اللہ
لَھُنَّ
: ان کے لیے
سَبِيْلًا
: کوئی سبیل
مسلمانو ! تمہاری عورتوں میں جو بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھیں ان پر اپنے لوگوں میں سے چار شخصوں کی شہادت لو۔ اگر وہ (ان کی بدکاری کی) گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں بند رکھو یہاں تک کہ موت ان کا کام تمام کر دے یا خدا ان کے لیے کوئی اور سبیل (پیدا کرے)
زناکاروں کی حدکابیان قول باری ہے (واللاتی یاتین الفاحشۃ من نساء کم فاشتشھدواعلیھن اربعۃ منکم ، تمہاری عورتوں میں سے جو بدکاری کی مرتکب ہوں ان پر اپنے میں سے چار آدمیوں کی گواہی لو) تاآخر آیت۔ ابوبکرجصاص کہتے ہیں کہ سلف میں اس بارے میں کوئی اختلاف رائے نہیں ہے کہ مذکورہ بالا آیت میں زناکار عورت کی جو سزابیان کی گئی ہے یعنی تاحکم ثانی اسے قید میں رکھاجائے یہ ابتدائی حکم تھا جو آغاز اسلام کے وقت دیا گیا تھا۔ اور اب یہ حکم منسوخ ہوچکا ہے۔ ہمیں جعفربن محمد الواسطی نے روایت بیان کی، انہیں جعفر بن محمد بن الیمان لے، انہیں ابوعبید نے، انہیں حجاج نے ابن جریج اور عثمان بن عطاء الخراسانی سے ان دونوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے کہ قول باری (واللاتی یاتین الفاحشۃ من نساء کم) تاقول باری (سبیلا) نیز مطلقہ عورتوں کے متعلق قول باری) (ولاتخرجوھن من بیوتھن ولایخرجن الاان یاتین بفاحشۃ مبینۃ، دونوں سورة نور کے نزول سے پہلے کوڑے لگانے کے حکم پر مشتمل تھے۔ لیکن انہیں آیت (الزانیۃ والزانی فاجلدواکل واحد منھما مائۃ، جلدۃ، زناکار عورت اور زناکارمردان میں سے ہر ایک کو سوکوڑے لگاؤ) نے منسوخ کردیا اور آیت میں جس سبیل کا ذک رہے وہ زناکارعورتوں کے لیے کوڑوں اور سنگساری کی سزائیں ہیں۔ اب آئندہ کوئی عورت بدکاری کی مرتکب پائی جائے گی توحدزنا کی شرائط پوری ہوجانے پرا سے باہرلے جاکرسنگسار کردیاجائے گا۔ جعفربن محمد بن الیمان کہتے ہیں کہ ہمیں ابوعبید نے روایت بیان کی، انہیں عبداللہ بن صالح نے معاویہ صالح سے، انہوں نے علی بن ابی طلحہ سے، انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے اس آیت اور قول باری (والذان یاتیانھا منکم فاذوھما، اور تم میں سے جو اس فعل کا ارتکاب کریں ان دونوں کو تکلیف دو ) کے متعلق نقل کیا کہ عورت اگر زنا کا ارتکاب کرتی توا سے گھر میں بند کردیاجاتاحتی کہ وہیں پڑے پڑے وہ مرجاتی اور اگر مرد اس فعل قبیح کا ارتکاب کرتاتو اس کی جوتوں سے مرمت کی جاتی، سخت سست کہاجاتا اور تذلیل کی جاتی اور اس طرح اسے ایذاپہنچائی جاتی پھر یہ آیت (الزانیۃ والزانی فاجلدواکل واحد منھما مائۃ جلدۃ۔ حضرت ابن عباس ؓ نے مزید فرمایا کہ اگر یہ دونوں محصن ہوں تو حضور ﷺ کی سنت کی بناپر اس سنگساری کی حدجاری کی جائے گی۔ یہی وہ سبیل ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس آیت (حتی یتوفاھن الموت اویجعل اللہ لھن سبیلا، یہاں تک کہ انہیں موت آجائے یا اللہ ان کے لیے کوئی راستہ نکال دے) میں عورتوں کے لیے مقررکیا ہے۔ ابوبکرجصاص کہتے ہیں کہ آغاز اسلام میں زناکار عورت کا حکم یہی تھا جو اس مذکورہ بالاقول باری نے واجب کردیاتھا یعنی اسے قید کی سزادی جاتی یہاں تک کہ وہ مرجاتی یا اللہ تعالیٰ اس کے لیے کوئی اور راستہ نکال دیتا۔ اس وقت عورت کو اس کے سوا اور کوئی سزانہ دی جاتی۔ آیت میں باکرہ اور ثیبہ کے درمیان کوئی فرق نہیں رکھا گیا اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ حکم باکرہ اور ثیبہ دونوں قسموں کی عورتوں کے لیے عام تھا۔ قول باری (واللذان یاتیانھامنکم فاذوھما) کے متعلق حسن اور عطاء سے مروی ہے کہ اس سے مراد مرد اور عورت ہیں۔ سدی کا قول ہے کہ کنوارامرد اورکنواری عورت یعنی بن بیاہاجوڑامراد ہے۔ مجاہد سے مروی ہے کہ اس سے مراددوزانی مرد ہیں۔ اس آخری تاویل کے متعلق کہا گیا ہے کہ یہ درست نہیں ہے اس لیے کہ پھر یہاں لفظ کو تثنیہ کی صورت میں لانے کے کوئی معنی نہیں ہوں گے وجہ یہ ہے کہ وعدہ اور وعید کا بیان ہمیشہ جمع کے صیغے سے ہوتا ہے یا پھر ان کا ذکرواحد کے لفظ سے ہوتا ہے کیونکہ واحد کا لفظ جنس ک معنی پر دلالت کرتا ہے جو سب کو شامل ہوتا ہے۔ حسن کا قول درست معلوم ہوتا ہے۔ سدی کی تاویل میں بھی احتمال موجود ہے دونوں آیتوں کا مجموعی طورپراقتضاء یہ ہے کہ عورت کے لیے زنا کی حد میں ایذادینا اور قید میں ڈال دینا دونوں باتیں شامل تھیں حتی کہ اسے موت آجاتی اور زانی مرد کی حدسخت سست کہنا اور جوتوں سے مرمت کرنا تھی کیونکہ پہلی آیت میں قید میں ڈال دینا عورت کے لیے خاص تھا اور دوسری آیت میں ایذاء دینے کے سلسلے میں مرد کے ساتھ وہ بھی مذکور تھی اس لیے عورت کے حق میں دونوں ہاتیں جمع ہوگئیں اور مرد کے لیے صرف ایذاء وہی کا ذکرہوا۔ یہ بھی احتمال ہے کہ یہ دونوں آیتیں ایک ساتھ نازل ہوئی ہوں اور عورت کے لیے حبس کی سزا کا الگ سے ذکرہوا ہے لیکن ایذاپہنچانے کی سزا میں عورت اور مرد دونوں کو اکٹھا کردیا گیا۔ عورت کا الگ سے جوذکرکیاگیا ہے اس کا فائدہ یہ ہے کہ قید کی سزاصرف اس کے لیے تجویز کی گئی ہے یہاں تک کہ اسے موت آجائے۔ اس حکم میں مرد اس کے ساتھ شامل نہیں ہے۔ ایذاء پہنچا نے کی سزا میں مرد کے ساتھ اسے اس لیے اکٹھا کردیا گیا ہے کہ اس سزا میں دونوں شریک ہیں۔ یہ بھی احتمال ہے کہ عورت کے حق میں حبس کی سزاپہلے مقرر کی گئی پھرا س کی سزا میں اضافہ کرکے مرد پر بھی ایذاء پہنچانے کی سزاواجب کردی گئی اس طرح عورت کے لیے دوسزائیں جمع ہوگئیں اور ایذاء پہنچانے کی سزاصرف مرد کے لیے رہ گئی اگر بات اس طرح ہو تو پھر موت تک گھر میں بندرکھنایا کوئی اور راستہ پیدا کردینا عورت کے لیے حدزناء تھی لیکن جب اس کے ساتھ ایذاپہنچانا بھی لاحق کرد گیا تو یہ حکم منسوخ ہوگیا اس لیے کہ نص کے حکم کے استقرار کے بعد اس میں اضافہ نسخ کو واجب کردیتا ہے۔ کیونکہ اس وقت حبس ہی عورت کے لیے حدزنا تھی لیکن جب اس میں اضافے کا حکم بھی واردہوگیا تو حبس اس کی حداکا ایک حصہ بن گیا۔ یہ بات اس چیز کو واجب کردیتی ہے کہ گھر میں بند رکھنا ایک منسوخ سزاشمارہو۔ یہ بھی درست ہے کہ ایذا پہنچاناابتداہی سے دونوں کی سزا ہو پھر عورت کی حد میں تاموت حبس یا کسی اور صورت کا اضافہ کردیا گیا جو اللہ تعالیٰ اس کے لیے پیداکردیتایہ بات عورت کے حق میں ایذاء پہنچانے کی سزا کو منسوخ کردیتی ہے اس لیے کہ حبس کے حکم کے نزول کے بعد مذکورہ ہالاسزا عورت کے لیے حدزناکے ایک جز کے طورپر باقی رہ گئی۔ غرض مذکورہ بالاتمام وجوہات کا یہاں احتمال موجود ہے۔ اگریہ کہاجائے کہ آیایہ بھی احتمال ہوسکتا ہے۔ کہ حبس کے حکم کو ساقط کرکے اسے منسوخ کردیا گیا ہو اور بعد میں تکلیف یا ایذادینے کا حکم نازل کرکے اس پر ہی اقتصار کرلیا گیا ہو۔ تو اس کے جواب میں کہا جائے گا حبس کے حکم کو اس طریقے سے منسوخ کرنا درست نہیں ہے۔ کہ وہ بالکلیہ اٹھا لیاجائے کیونکہ ایذاد ینے کے حکم میں کوئی ایسا پہلو نہیں ہے جو حبس کی نفی کا باعث بن رہا ہوکیون کہ یہ دونوں سزائیں اکٹھی ہوسکتی ہیں ۔ البتہ اسے اس طریقے سے منسوخ مانا جاسکتا ہے کہ یہ حدزنا کا ایک جزبن جائے جبکہ پہلے یہ زنا کی پوری حدشمارہوتا تھا۔ اور یہ صورت درحقیقت نسخ کی ایک شکل ہے۔ ان دونوں آیتوں کی ترتیب کے متعلق بھی دواقوال ہیں اول وہ ہے جس کی حسن سے روایت کی گئی ہے کہ قول باری (واللذان یاتیانھا منکم فاذوھما) کا نزول قول باری (واللاتی یاتین الفاحشۃ عن نساء کم) سے پہلے ہوا۔ پھر یہ حکم دیا گیا کہ تلاوت میں اسے اس کے بعد رکھا جائے اس طرح تکلیف یا ایذاء دینا مرد اور عورت دونوں کے لیے سزا کے طورپرمقرر کیا گیا اور پھر اس کے ساتھ حبس کی سزا عورت کے لیے مقررکردی گئی ۔ لیکن یہ تاویل ایک وجہ سے بہت بعید معلوم ہوتی ہے اس لیے کہ آیت (واللذان یاتیا نھا منکم فاذوھما) میں حرف، الھاء، جو ضمیر تانیث ہے اس کے لیے کسی مرجع کا ہونا ضروری ہے جس کا خطاب کے اندراسم ظاہر کی صورت میں یا ایسے معہود کی شکل میں پہلے ذکر چکا ہوجومخاطب کے ہاں معلوم ومتعین ہو۔ مذکورہ بالاقول باری میں دلالت حال سے بھی یہ بات معلوم نہیں ہوتی کہ اس ضمیر سے مراد الفاحشۃ، ہے۔ اس سے یہ بات ضروری ہوجاتی ہے کہ یہ ضمیرلفظ، الفاحشۃ، کی طرف راجع ہوجائے جس کا ذکر آیت کے شروع میں ہوچکا ہے اس لیے کہ ایسا کیئے بغیر معنی مراد واضح کرنے اور کسی مفہوم کو واجب کرنے کے لحاظ سے سلسلہ کلام بےمعنی ہوکررہ جائے گا اس کی حیثیت قول باری (ماترک علی ظھرھا من دابۃ، پھر زمین کی پشت پر کسی چلنے والے کونہ چھوڑتا) نیزقول باری (انا انزلنہ فی لیلۃ القدر، بیشک ہم نے اسے قدر کی رات میں نازل کیا) کی طرح نہیں ہے کیونکہ دوسری آیت میں اگرچہ ضمیرمذکرکامرجع مذکور نہیں لیکن انزال کے ذکر سے یہ بات خود بخود سمجھ میں آجاتی ہے کہ یہ قرآن ہے۔ اسی طرح پہلی آیت میں ضمیرمؤنث سے زمین کا مفہوم سمجھ میں آجاتا ہے۔ اس لیے دلالت حال اور مخاطب کے علم پر اکتفا کرتے ہوئے مرجع کا ذکرضروری نہیں سمجھا گیا۔ بہرحال زیربحث آیتوں میں ظاہر خطاب کا تقاضا ہے کہ ان دونوں آیتوں کے معانی کی ترتیب الفاظ کی ترتیب کے نہج پر ہو۔ اب یاتویہ کہاجائے کہ یہ دونوں آیتیں ایک ساتھ نازل ہوئیں یا یہ کہ اذیت کی سزاکاحکم حبس کی سزا کے حکم کے بعد نازل ہوا اگر اذیت کی سزا میں بھی عورتیں مراد ہوں جو حبس کی سزا میں مراد ہیں۔ ان دونوں آیتوں کی ترتیب کے متعلق دوسراقول سدی سے منقول ہے کہ قول باری (واللذان یاتیانھا منکم) کا حکم کنوارے مرد اور کنواری عورت یعنی بن بیا ہے جوڑے کے ساتھ مخصوص ہے۔ اور پہلی آیت کا حکم ثیبہ عورتوں کے لیے ہے تاہم یہ قول کسی دلالت کے بغیر لفظ کی تخصیص کا موجب ہے۔ اور کسی کے لیے اس تاویل کے اختیار کرنے کی گنجائش نہیں ہے جبکہ دونوں الفاظ کو ان کے مقتضیٰ کی حقیقت کی صورت میں استعمال کرنا ممکن بھی ہے۔ ا ن دونوں آیتوں کے حکم اور ان کی ترتیب کے سلسلے میں احتمال کی وجوہات میں سے جو وجہ بھی اختیار کی جائے امت کا بہرحال اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ زناء کے مرتکبین کے متعلق یہ دونوں احکام منسوخ ہوچکے ہیں۔ آیت زیربحث میں مذکورسبیل کے معنی کے متعلق سلف میں اختلاف رائے ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ عورتوں کے لیے اللہ نے جو سبیل مقرر کی ہے وہ غیر محصن کے لیے کوڑوں اور محصن کے لیے رجم کی سزا ہے۔ قتادہ سے بھی اسی قسم کی روایت منقول ہے۔ مجاہد سے ایک روایت کے مطابق قول باری (اؤیجعل اللہ لھن سبیلا) کے معنی یہ ہیں، یا ان عورتوں اوضع حمل ہوجائے۔ لیکن یہ ایک بےمعنی سی بات ہے اس لیے کہ حکم کی نوعیت یہ ہے کہ اس میں حاملہ اور غیر حاملہ دونوں قسم کی عورتوں کے لیے عموم ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ آیت میں سبیل کا ذکر سب عورتوں کے لیے تسلیم کیا جائے۔ ان دونوں حکموں کے ناسخ کے متعلق بھی اختلاف رائے ہے۔ کچھ حضرات کا یہ قول ہے کہ ان کانسخ قول باری (الزانیۃ والزانی فاجلدواکل واحد منھمامائۃ جلدۃ) کے ذریعے عمل میں آیا۔
Top