Ahkam-ul-Quran - An-Nisaa : 42
یَوْمَئِذٍ یَّوَدُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ عَصَوُا الرَّسُوْلَ لَوْ تُسَوّٰى بِهِمُ الْاَرْضُ١ؕ وَ لَا یَكْتُمُوْنَ اللّٰهَ حَدِیْثًا۠   ۧ
يَوْمَئِذٍ : اس دن يَّوَدُّ : آرزو کریں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا وَعَصَوُا : اور نافرمانی کی الرَّسُوْلَ : رسول لَوْ تُسَوّٰى : کاش برابر کردی جائے بِهِمُ : ان پر الْاَرْضُ : زمین وَلَا : اور نہ يَكْتُمُوْنَ : چھپائیں گے اللّٰهَ : اللہ حَدِيْثًا : کوئی بات
اس روز کافر اور پیغمبر کے نافرمان آرزو کریں گے کہ کاش ان کو زمین میں مدفون کر کے مٹی برابر کردی جاتی اور خدا سے کوئی بات چھپا نہیں سکیں گے
قول باری ہے (یومئذ یود الذین کفروا وعصوالرسول لوتسوی بھم الارض ولایکتمون اللہ حدیثا) اس وقت وہ سب لوگ جنہوں نے رسول کی بات نہ مانی اور اس کی نافرمانی کرتے رہے تمناکریں گے کہ کاش زمین پھٹ جائے اور وہ اسمیں سماجائیں وہاں یہ اپنی کوئی بات اللہ سے چھپا نہیں سکیں گے ) ۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بتادیا کہ وہاں یہ لوگ اپنا کوئی حال اور اپنا کوئی عمل اللہ سے چھپا نہیں سکیں گے کیونکہ انہیں معلوم ہوگا کہ اللہ کو ان کے تمام اعمال کی اطلاع ہے اور وہ ان کی تمام پوشیدہ باتوں سے آگاہ ہے اس لیے وہ اپنے ان اعمال کا اعتراف کرلیں گے اور انہیں پوشیدہ نہیں رکھیں گے ایک قول ہے کہ یہ کہنا بھی درست ہے کہ یہ لوگ وہاں اپنی پوشیدہ باتوں پر پردہ نہیں ڈال سکیں گے جس طرح انہوں نے دنیا میں ان پر پردہ ڈال رکھا ہے۔ اگریہ کہاجائے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق بتایا ہے وہ یہ کہیں گے ہمیں اللہ اپنے رب کی قسم، ہم مشرک نہیں تھے، تو اس کا ایک جواب تو یہ ہے کہ آخرت کے کئی مراحل ہیں ایک مرحلہ تو وہ ہے جہاں آپ ان کے ہمس یعنی دھیمی آواز کے سوا کچھ نہیں سنیں گے ایک اور مرحلہ وہ ہے جہاں ان لوگوں کو کذب بیانی کا موقعہ مل جائے گا اور وہ کہیں گے ہم توبرے کام نہیں کرتے تھے اللہ ہمارے رب کی قسم ہم تو شرک نہیں کرتے تھے ۔ نیز ایک مرحلہ وہ ہے جہاں یہ لوگ اپنی غلطی کا اعتراف کرلیں گے اور اللہ سے درخواست کریں گے انہیں دوبارہ دنیا میں بھیج دیاجائے حسن سے یہ تفسیر مروی ہے حضڑت ابن عباس کا قول ہے کہ قول باری (ولایکتمون اللہ حدیثا) اس تمنا میں داخل ہے جس کا ذکر آیت کی ابتداء میں ہوچکا ہے جب ان نافرمانوں کے اعضاء وجوارح زبان گویائی حاصل کرکے ان کا پول کھول دیں گے تو ان کی یہ تمنا ہوگی۔ ایک قول کے مطابق آیت کا مفہوم یہ ہے کہ ان کے کتمان کو کوئی اہمیت نہیں دی جائے گی کیونکہ اللہ پر سب کچھ عیاں ہے اور اس کی نظروں س کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے گویا عبارت کی ترتیب یوں ہے، انھم غیر قادرین ھنالک علی الکتمان لان اللہ یظھرہ، یہ لوگ وہاں کتمان پر قادر نہیں ہوں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ اسے ظاہر کردے گا) ۔ ایک قول یہ ہے کہ انہوں نے کتمان کا ارادہ نہیں کیا کیون کہ انہوں نے یہ بات اپنے توہم کے مطابق کی ہے اور یہ بات انہیں اس سے خارج نہیں کرتی کہ انہوں نے کتمان کیا تھا (واللہ اعلم) ۔
Top