Ahsan-ul-Bayan - Al-Faatiha : 2
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ
الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰہِ : اللہ کے لیے رَبِّ : رب الْعَالَمِينَ : تمام جہان
سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں (1) جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے (2)
1 اَلْحَمْدُ میں ' ال ' مخصوص کے لئے ہے یعنی تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں یا اس کے لئے خاص ہیں کیونکہ تعریف کا اصل مستحق اور سزاوار صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ کسی کے اندر کوئی خوبی، حسن یا کمال ہے تو وہ بھی اللہ تعالیٰ کا پیدا کردہ ہے اس لئے حمد (تعریف) کا مستحق بھی وہی ہے۔ اللہ یہ اللہ کا ذاتی نام ہے اس کا استعمال کسی اور کے لئے جائز نہیں لَا اِلٰہَ افضل الذکر اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کو افضل دعا کہا گیا ہے۔ (ترمذی، نسائی وغیرہ) صحیح مسلم اور نسائی کی روایت میں ہے اَلْحَمْدُ لِلّہِ میزان کو بھر دیتا ہے اسی لئے ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ اللہ اس بات کو پسند فرماتا ہے کہ ہر کھانے پر اور پینے پر بندہ اللہ کی حمد کرے۔ (صحیح مسلم) 2 (رَبْ) اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ میں سے ہے، جس کا معنی ہر چیز کو پیدا کر کے ضروریات کو مہیا کرنے اور اس کو تکمیل تک پہنچانے والا۔ اس کے استعمال بغیر اضافت کے کسی اور کے لئے جائز نہیں (الْعَالَمِيْنَ) عَالَمْ (جہان) جہان کی جمع ہے۔ ویسے تو تمام خلائق کے مجموعہ کو عالم کہا جاتا ہے، اس لئے اس کی جمع نہیں لائی جاتی۔ لیکن یہاں اس کی ربوبیت کاملہ کے اظہار کے لئے عالم کی بھی جمع لائی گئی ہے، جس سے مراد مخلوق کی الگ الگ جنسیں ہیں۔ مثلاً عالم جن، عالم انس، عالم ملائکہ اور عالم وحوش و طیور وغیرہ۔ ان تمام مخلوقات کی ضرورتیں ایک دوسرے سے قطعاً مختلف ہیں لیکن رَبِّ الْعَالَمِيْنَ سب کی ضروریات، ان کے احوال و ظروف اور طباع و اجسام کے مطابق مہیا فرماتا ہے۔
Top