Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Maaida : 50
اَفَحُكْمَ الْجَاهِلِیَّةِ یَبْغُوْنَ١ؕ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ۠   ۧ
اَفَحُكْمَ : کیا حکم الْجَاهِلِيَّةِ : جاہلیت يَبْغُوْنَ : وہ چاہتے ہیں وَمَنْ : اور کس اَحْسَنُ : بہترین مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ حُكْمًا : حکم لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يُّوْقِنُوْنَ : یقین رکھتے ہیں
کیا یہ زمانہ جاہلیت کے حکم کے خواہشمند ہیں ؟ اور جو یقین رکھتے ہیں ان کے لیے خدا سے اچھا حکم کس کا ہے ؟
ابو داؤد اور نسائی اور ابن حبان اور حاکم نے عبید بن موسیٰ سے اور ابن جریر نے حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے اس حکم جاہلیت کے چاہنے کا قصہ اور ان آیات کی شان نزول جو بیان کیا ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ مدینہ کے گردونواح میں یہود کے دو قبیلے رہتے تھے ایک کا نام بنی نضیر تھا اور دوسرے کا نام بنی قریظہ بنی نضیر بہ نسبت بنی قریظہ کے زیادہ عزت دار اور شریف کہلاتے تھے اور ان دونوں قبیلوں نے آپس میں یہ قرارداد ٹھیرا رکھی تھی کہ بنی قریظہ میں کسی شخص کے ہاتھ سے کوئی آدمی بنی نضیر کا مارا جاوے تو بوجہ اپنی خاندانی شرافت کے دو گناہ خون بہا لیتے تھے اور اگر ان میں سے کسی شخص کے ہاتھ سے بنی قریظہ کا کوئی آدمی مارا جاتا تو اکہرا خون بہا دیتے۔ جب آنحضرت ﷺ مدینہ میں تشریف لائے تو دونوں قبیلے کے لوگ ایک مقتول کا قصہ آنحضرت کے پاس لائے اس پر اللہ تعالیٰ نے { وَاِنْ حَکَمْتَ فَا حْکُمْ بَیْنَہُمْ بِالْقِسْطِ } سے یہاں تک کی آیات نازل فرمائیں 1 ؎ اور آپ نے یہ فیصلہ کیا کہ دونوں قبیلے کے انسان قصاص اور خون بہا میں برابر ہیں۔ اور بنی نضیر کے لوگوں سے کہا کہ تمہارے دوگنے خون بہا کی قرار داد تورات کے مخالف ایک زمانہ جاہلیت کی قرار داد ہے یہ سن کر بنی نضیر قبیلہ کے لوگ بہت خفاء ہوئے اور کہنے لگے آپ ہمارے دشمن ہیں اور ہمارے خاندان کو بنی قریظہ کے خاندان کے برابر کر کے ہمارے خاندان کی ہتک چاہتے ہیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ ٹکڑا آیت کا نازل فرما کر بنی نضیر کو دھمکایا کہ خود تو انہوں نے تورات کے احکام کو بدل ڈالا ہے۔ اب کیا ہمارے رسول سے بھی جاہلیت کے زمانے کا فیصلہ چاہتے ہیں۔ جاہلیت کے زمانے کے فیصلوں کی بنا کسی شرع کے حکم پر نہیں ہوا کرتی تھی اس لئے فرمایا کہ یہ جاہلیت کے زمانے کے فیصلے شرع الٰہی کے فیصلوں سے کسی ایمان دار شخص کے حق میں کسی طرح بہتر نہیں ہوسکتے۔ جاہلیت کا زمانہ اس زمانہ کو کہتے ہیں جس زمانہ میں کوئی نبی روئے زمین پر نہ ہو۔ سیاست ملکی کے لئے چنگیز خاں نے احکام شرعی اور عقلی کو ملا کر ایک قانون کی کتاب جو بنائی تھی اس کو علماء مفسرین نے احکام زمانہ جاہلیت کے مثل لکھا ہے اور خلاف شرع قانون کی کتابوں کو اسی حکم میں داخل کیا ہے اور احکام شریعت کو چھوڑ کر اس طرح کے احکام قانونی پر فیصلے کرنے سے بڑی سختی کے ساتھ منع کیا ہے۔
Top