Al-Quran-al-Kareem - Al-Faatiha : 4
مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ
مَالِكِ : مالک يَوْمِ : دن الدِّينِ : بدلہ
  بدلے کے دن کا مالک ہے۔
مٰلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ ”الدِّيْنِ“ ”دَانَ یَدِیْنُ“ کا مصدر ہے، بدلہ دینا، جزا دینا۔ رحمن و رحیم کے بعد جزا کے دن کا مالک ہونے کی صفت بیان فرمائی۔ ایک قراءت (مٰلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ) ہے یعنی روز جزا کا مالک اور دوسری ”مَلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ“ ہے، یعنی روز جزا کا بادشاہ۔ قرآن مجید کے رسم الخط میں ”مٰلِكِ“ لکھا ہے، اسے ”مَالِکِ“ اور ”مَلِکِ“ دونوں طرح پڑھا جاسکتا ہے اور دونوں قراءتیں متواتر طور پر رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہیں۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کا مالک بھی ہے اور بادشاہ بھی۔ ”الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ“ کے ساتھ قیامت کے دن کے مالک اور بادشاہ ہونے کی مناسبت یہ ہے کہ بعض اوقات کوئی بہت رحم کرنے والا ہوتا ہے مگر اس کی ملکیت میں کچھ نہیں ہوتا، اس لیے وہ چاہتے ہوئے بھی رحم نہیں کرسکتا، پھر کوئی شخص بہت سی ملکیت کا مالک ہوتا ہے مگر اس کا بادشاہ کوئی اور ہوتا ہے، وہ مالک ہوتے ہوئے بھی پورا اختیار نہیں رکھتا۔ ”يَوْمِ الدِّيْنِ“ کے معنی یوم جزا کے ہیں۔ اس دنیا میں بھی مکافات یعنی اعمال کی جزا کا سلسلہ جاری رہتا ہے، مگر اس جزا کا مکمل ظہور چونکہ قیامت کے دن ہوگا اس لیے قیامت کے دن کو خاص طور پر ”يَوْمِ الدِّيْنِ“ (بدلے کا دن) کہا گیا ہے اور اللہ تعالیٰ کے اس دن کے ”مَالِک“ اور ”مَلِک“ (بادشاہ) ہونے کے یہ معنی ہیں کہ اس روز ظاہری طور پر بھی مالکیت اور ملوکیت کا یہ سلسلہ ختم ہوجائے گا، فرمایا : (يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَـيْــــًٔا ۭ وَالْاَمْرُ يَوْمَىِٕذٍ لِّلّٰهِ) [ الانفطار : 19 ] ”جس دن کوئی جان کسی جان کے لیے کسی چیز کی مالک نہیں ہوگی اور اس دن حکم صرف اللہ کا ہوگا۔“ اور فرمایا : (لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ۭ لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ) [ المؤمن : 16 ] ”آج بادشاہی کس کی ہے ؟ اللہ ہی کی جو ایک ہے، دبدبے والا ہے۔“ اس دن مالک بھی اللہ تعالیٰ ہوگا، بادشاہ بھی وہی ہوگا، صرف اسی کا حکم چلے گا۔ صفت رحمت اور بدلے کے دن کی ملکیت میں مناسبت اس حدیث سے واضح ہوتی ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ کے پاس سو رحمتیں ہیں، جن میں سے اس نے ایک رحمت جن و انس، جانوروں اور کیڑے مکوڑوں کے درمیان نازل فرمائی ہے، اسی کے ساتھ وہ ایک دوسرے پر شفقت کرتے ہیں اور اسی کے ساتھ وہ ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں اور اسی کے ساتھ وحشی جانور اپنے بچوں پر شفقت کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ننانویں رحمتیں مؤخر کر رکھی ہیں، جن کے ساتھ وہ قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا۔“ [ مسلم، التوبۃ، باب فی سعۃ رحمۃ اللہ تعالٰی۔۔ : 19؍2752۔ بخاری : 6000، عن أبی ہریرہ ؓ ] 3 تقسیم صلاۃ والی حدیث قدسی کے مطابق بندہ جب (مٰلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ) کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : (مَجَّدَنِیْ عَبْدِیْ) ”میرے بندے نے میری تمجید (بزرگی بیان) کی۔“ ایک روایت کے مطابق فرماتا ہے : (فَوَّضَ اِلَیَّ عَبْدِیْ)”میرے بندے نے اپنا سب کچھ میرے سپرد کردیا۔“ [ مسلم، الصلوۃ، باب وجوب قراءۃ الفاتحۃ۔۔ : 395 ] قرآن مجید میں تمجید الٰہی اور تفویض و توکل پر مشتمل تمام آیات ”مٰلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ“ کی تفصیل ہیں۔
Top